گاندھی نگر :پہلگام حملے کے بعد مرکزی حکومت کی ہدایات پر نہ صرف پاکستانی شہریوں کو وطن واپس بھیجا جا رہا ہے، بلکہ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بھی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ اسی سلسلے میں گجرات میں 1000 سے زائد بنگلہ دیشی غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ریاست کے وزیر داخلہ ہرش شنگھوی نے بتایا کہ سورت اور احمد آباد میں تلاشی مہم کے دوران کئی غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جن کی حوالگی کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ وزیر داخلہ نے اس کارروائی کو گجرات پولیس کی سب سے بڑی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ احمدآباد میں کم از کم 890 اور سورت میں 134 غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے غیر قانونی تارکین وطن کو وارننگ دی ہے کہ وہ پولیس کے سامنے خود سپردگی کر دیں، ورنہ انہیں پکڑ کر ملک بدر کر دیا جائے گا۔ انہوں نے تارکین وطن کو پناہ دینے والے لوگوں کو بھی قانونی کارروائی کی تنبیہ دی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ تارکین وطن نے گجرات آنے سے قبل ہندوستان کے مختلف علاقوں میں رہنے کے لیے مغربی بنگال سے فرضی دستاویزات کا استعمال کیا۔ ان میں سے کئی لوگ منشیات کی اسمگلنگ اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔ حال ہی میں گرفتار کیے گئے 4 بنگلہ دیشیوں میں سے 2 القاعدہ کے سلیپر سیلس کے طور پر کام کرتے تھے۔ ان بنگلہ دیشیوں کے پس منظر اور گجرات میں ان کی سرگرمیوں کی تحقیقات کی جائے گی۔ ان کی حوالگی سے متعلق سبھی کارروائیاں جلد از جلد مکمل کرنے کے انتظامات کر لیے گئے ہیں۔
وزیر داخلہ ہرش شنگھوی نے کہا کہ ہم ان فرضی دستاویزات کی بھی تحقیقات کریں گے جن کا استعمال ان لوگوں نے ملک کے مختلف حصوں اور گجرات تک پہنچنے کے لیے کیا، ان کے ساتھ ساتھ فرضی دستاویز بنانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس کو پورے گجرات میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سیکورٹی کے حوالے سے کابینہ کمیٹی اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کے مطابق پاکستانی شہریوں کو گجرات چھوڑنے کا واضح طور پر حکم دے دیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ کے مطابق مغربی بنگال کو اس بات کا ثبوت دیا جائے گا کہ قیدیوں نے ریاست میں جعلی دستاویزات کیسے بنوائے؟
گجرات کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) وکاس سہائے نے کہا کہ حراست میں لیے گئے لوگوں سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے، دستاویزات اور دیگر ثبوتوں کی بنیاد پر ان کی قمیت کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔ جب یہ طے ہو جائے گا کہ وہ بنگلہ دیشی شہری ہیں تو مرکزی حکومت اور بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے ساتھ مل کر ان کی ملک بدری کا عمل جلد از جلد مکمل کر لیا جائے گا۔