نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیر اہتمام جنتر منتر پر وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں مختلف مسلم تنظیموں، سیاسی رہنماؤں اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقف ایکٹ میں مجوزہ ترمیم آئین کے بنیادی اصولوں پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ اگر آج ہم خاموش رہے تو کل کسی بھی اقلیتی یا کمزور طبقے کے حقوق سلب کیے جا سکتے ہیں۔‘‘
مولانا مدنی نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ وقف جائیدادوں پر قبضے کی راہ ہموار کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ہمارے گھروں، مسجدوں اور مدرسوں پر پہلے ہی بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں اور اب آئین پر بھی بلڈوزر چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہمیں ہر حال میں اس ترمیم کی مخالفت کرنی ہوگی۔‘‘
اس مظاہرے میں کانگریس کے سینئر رہنما سلمان خورشید، ایم پی اسدالدین اویسی اور عمران مسعود سمیت کئی سیاسی و سماجی رہنماؤں نے شرکت کی۔ کانگریس کے رہنما عمران مسعود نے کہا، ’’یہ ملک تمام مذاہب کے ماننے والوں کا ہے لیکن آج مخصوص طبقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہم ہر ممکن طریقے سے اس ناانصافی کے خلاف لڑیں گے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نمائندوں نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے اس بل کو واپس نہ لیا تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔ بورڈ کے ایک عہدیدار نے کہا، "ہم آئینی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اگر ہماری مانگیں پوری نہ ہوئیں تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔‘‘
دریں اثنا، بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور وقف جے پی سی کے صدر جگدمبیکا پال نے اس احتجاج کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت وقف ایکٹ میں ترمیم کر کے غریب مسلمانوں کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ ترمیم صرف منظم وقف جائیدادوں کے بہتر انتظام کے لیے ہے لیکن کچھ لوگ اسے سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔
‘