نئی دہلی: کانگریس نے بہار کے ضلع مظفرپور میں 9 سالہ دلت بچی کے ساتھ درندگی کے بعد علاج نہ ملنے پر اس کی موت کو جے ڈی یو-بی جے پی حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے اسے ’ادارہ جاتی قتل‘ قرار دیا ہے۔ نئی دہلی میں واقع پارٹی دفتر میں کانگریس کی رکن پارلیمان رنجیت رنجن اور ترجمان ڈاکٹر شمع محمد نے پریس کانفرنس میں بہار کی موجودہ حکومت پر شدید تنقید کی۔
رنجیت رنجن نے کہا کہ 26 مئی کو مظفرپور کے کُڑھنی بلاک میں ایک 9 سالہ دلت بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی، اس کا گلا کاٹ دیا گیا اور پھر اسے اینٹ بھٹے کے گڑھے میں پھینک دیا گیا۔ بچی کے جسم پر 20 سے زیادہ چاقو کے زخم کے نشان پائے گئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایف آئی آر درج کرانے گئے افراد پر پولیس نے الٹا لاٹھی چارج کیا۔ ملزم پہلے بھی پرتشدد نوعیت کا تھا، اس کے باوجود وہ آزاد کیوں گھوم رہا تھا؟
کانگریس رہنما نے بتایا کہ بہار پردیش کانگریس کی خواتین ونگ کی صدر اور دیگر رہنما بچی کی عیادت کے لیے اسپتال گئے۔ کانگریس نے اس کی نازک حالت کو دیکھتے ہوئے اسے دہلی ایمس ایئر لفٹ کرنے کی اپیل کی، مگر حکومت نے توجہ نہیں دی۔
رنجیت رنجن کے مطابق جب حالت بگڑی تو بچی کو پٹنہ لایا گیا، مگر ایمس پٹنہ نے ماہر ڈاکٹر نہ ہونے کا حوالہ دے کر داخل کرنے سے انکار کر دیا۔ بعد ازاں بچی کو پی ایم سی ایچ ریفر کیا گیا، جہاں وہ پانچ گھنٹے تک ایمبولینس میں پڑی رہی۔ کانگریس رہنماؤں کی مداخلت کے بعد اسے بچوں کے وارڈ میں داخل کیا گیا لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی اور علاج کے دوران وہ دم توڑ گئی۔
انہوں نے حالیہ دنوں میں بہار کے مختلف اضلاع جیسے چھپرا، سیتامڑھی، بیتیا، ارریہ اور مونگیر میں پیش آئے جنسی جرائم کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈبل انجن‘ کی حکومت کے دوران بہار میں روزانہ آٹھ قتل، 33 اغوا اور 134 سے زیادہ سنگین جرائم ہو رہے ہیں لیکن حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر شمع محمد نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بہار میں دلتوں اور خواتین پر مسلسل ظلم ہو رہا ہے لیکن حکومت مجرموں کو بچانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے بی جے پی رہنماؤں پر لگے جنسی ہراسانی کے الزامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کئی معاملات میں نہ تو ایف آئی آر درج ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی کارروائی۔