وڈودرا/گاندھی نگر: گجرات کے وڈودرا ضلع میں منگل کی صبح ایک المناک حادثہ پیش آیا جب آنند اور پادرا کو جوڑنے والے 40 سال پرانے پل کا ایک حصہ اچانک مہی ساگر ندی میں دھنس گیا۔ پل کے گرنے کے ساتھ ہی اس پر موجود متعدد گاڑیاں ندی میں جا گریں، جس میں اب تک تین افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ کئی دیگر کے لاپتہ ہونے کا خدشہ ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق، حادثہ اس وقت پیش آیا جب دو ٹرک، ایک بولیرو ایس یو وی اور ایک پک اپ وین پل سے گزر رہے تھے۔ اچانک زوردار دھماکے جیسی آواز آئی اور پل کا ایک بڑا حصہ دھڑام سے ندی میں جا گرا۔ اسی کے ساتھ گاڑیاں بھی بہہ گئیں، جس کے بعد علاقے میں چیخ و پکار مچ گئی۔مقامی لوگوں نے فوری طور پر ریسکیو میں ہاتھ بٹایا۔ فائر بریگیڈ، پولیس اور ضلع انتظامیہ کی ٹیمیں موقع پر پہنچ چکی ہیں اور مہی ساگر ندی میں ڈوبی گاڑیوں کی تلاش جاری ہے۔ تین زخمیوں کو مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
حادثے کے بعد گجرات کے سڑک و عمارت محکمہ کے سکریٹری پی آر پٹیل نے پل کی خستہ حالی پر نوٹس لیتے ہوئے ماہرین کی ٹیم جائے حادثہ روانہ کر دی ہے۔ فی الحال وزیر اعلیٰ نے بھی تکنیکی جانچ کا حکم دیا ہے۔مقامی رہائشیوں نے پل کی بدحالی پر کئی بار خبردار کیا تھا۔ ایک مقامی شخص نے میڈیا کو بتایا، ’’یہ پل ٹریفک کے لحاظ سے ہی نہیں بلکہ کئی خودکشیوں کے لیے بھی بدنام رہا ہے۔ اس کی خستہ حالت کے بارے میں بارہا آگاہ کیا گیا، لیکن افسوس انتظامیہ نے کوئی کارروائی نہیں کی۔‘‘
دریں اثنا، کانگریس لیڈر امیت چاوڑا نے حادثے پر گجرات حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے لکھا، ’’گمبھيرا ندی پر بنا یہ مرکزی پل مکمل طور پر منہدم ہو چکا ہے۔ کئی گاڑیاں ندی میں گر چکی ہیں۔ فوری ریسکیو اور متبادل راستوں کا انتظام حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔‘‘