آگرہ کے خیراگڑھ میں واقع اُٹنگن ندی میں دُرگا مورتی کے وسرجن (پانی میں غرق آب کرنے کی رسم) کے دوران ایک دل دہلا دینے والا حادثہ پیش آیا۔ گاؤں کُسیارپور ڈوگر والا کے 13 نوجوان ندی کے گہرے پانی میں ڈوب گئے۔ مقامی لوگوں کی مدد سے ایک نوجوان، وشنو (20)، کو بچا لیا گیا، جبکہ تین لاشیں برآمد ہو چکی ہیں اور اب بھی 9 نوجوان لاپتہ ہیں، جن میں 5 نابالغ شامل ہیں۔ اس حادثے نے علاقے میں غم و ماتم کی فضا پیدا کر دی ہے۔
حادثہ جمعرات کے دن دوپہر تقریباً ایک بجے پیش آیا، جب گاؤں کے 40 سے 50 لوگ مورتی وسرجن کے لیے اٹنگن ندی پہنچے۔ چار فٹ اونچی مورتی کا دسہرہ کے دن ندی میں وسرجن کیا جانا تھا۔ 11 سے 15 نوجوان اور لڑکے ندی میں مورتی کو لے جانے کے لیے داخل ہوئے۔
مقامی افراد کے مطابق، مورتی کو ندی کے بیچ میں لے جاتے وقت ایک نوجوان کا پاؤں پھسل گیا، جسے بچانے کی کوشش میں باقی نوجوان اور لڑکے بھی گہرے پانی میں ڈوب گئے۔ سب نے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑا اور مورتٰی تھامے رکھی، مگر پانی کی گہرائی اور گڑھوں کی ناواقفیت کے سبب وہ سب ڈوب گئے۔
مقامی لوگوں نے فوری اقدام کرتے ہوئے وشنو کو زندہ نکالا، تاہم اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے اور اسے ایس این میڈیکل کالج، آگرہ ریفر کر دیا گیا۔ پولیس اور مقامی غوطہ خوروں کی مدد سے اوم پال (25) اور گگن (24) کی لاشیں برآمد ہوئیں، جبکہ دیر رات تک نوجوان منوج کی لاش بھی برآمد ہوئی۔ باقی 9 نوجوانوں کی تلاش ایس ڈی آر ایف اور دیگر مقامی غوطہ خور جاری رکھے ہوئے ہیں۔
حادثے کے وقت مقام پر کافی حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی شکایات سامنے آئی ہیں۔ خبر ملنے کے بعد تقریباً آدھے گھنٹے کے بعد پولیس موقع پر پہنچی۔ مقامی لوگوں نے ایس ڈی آر ایف ٹیم کی دیر سے آمد پر ناراضگی ظاہر کی جام لگا دیا گیا، جو تقریباً دو گھنٹے بعد ختم کیا گیا۔