مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال کے ستپورا بھون میں پیر کے روز لگی آگ پر 14 گھنٹے بعد قابو تو پا لیا گیا لیکن تیسری، چوتھی، پانچویں اور چھٹی منزل پر رکھی ہزاروں سرکاری فائلیں خاک میں مل گئیں۔ ان میں کئی محکموں کی اہم فائلیں تھیں جو نذرِ آتش ہو گئیں۔ ذرائع کے حوالے سے موصول ہو رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ تقریباً 12 ہزار فائلیں، کرسی-ٹیبل اور دیگر فرنیچر جل گئے۔ وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے آتشزدگی واقعہ کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے۔ اس معاملے میں سینئر افسران اور وزراء کے ساتھ وزیر اعلیٰ کی میٹنگیں بھی ہو رہی ہیں۔ اس معاملے پر کانگریس نے شیوراج حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
ستپورا بھون میں ہوئی آتشزدگی معاملے پر سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے مدھیہ پردیش حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ستپورا بھون میں آگ لگی یا لگائی گئی، یہ سب سے بڑا سوال ہے۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح سے اسمبلی انتخاب سے پہلے قبل میں بھی اور اس بار بھی ستپورا بھون میں آگ لگی ہے، وہ چھوٹی بات نہیں ہے۔ 12000 فائلیں جل گئیں۔ یہ فائلیں نہیں، حکومت کی بدعنوانی جلی ہے۔ آگ لگنے کی خود مختار ایجنسی سے غیر جانبدارانہ جانچ ہونی چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ آگ لگنے کا واقعہ پیر کی شام تقریباً 4 بجے پیش آیا تھا۔ اچانک ستپورا بھون کی تیسری منزل پر آگ لگ گئی تھی جو دیکھتے دیکھتے چوتھی، پانچویں اور چھٹی منزل تک پہنچ گئی۔ جب تک فائر بریگیڈ کی ٹیم جائے حادثہ پر پہنچتی، آگ نے چاروں منزل کو اپنی زد میں لے لیا۔ فائر بریگیڈ کی ٹیم نے ریسکیو آپریشن شروع کیا، لیکن آگ بجھانے میں فوری طور پر کامیابی نہیں مل سکی۔ تقریباً 14 گھنٹے کی سخت مشقت کے بعد آج صبح آگ پر قابو پایا جا سکا۔
واضح رہے کہ ستپورا بھون کی چوتھی منزل پر ہیلتھ کمشنر کا دفتر ہے۔ ان کے دفتر میں رکھے سارے اہم کاغذات آگ سے جل کر راکھ ہو گئے۔ تیسری منزل پر قبائلی محکمہ کا دفتر ہے۔ اس محکمہ کے بھی اہم دستاویزات خاک میں مل گئے۔ پانچویں منزل پر آیوش محکمہ سے جڑے کاغذات بھی تباہ ہو گئے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ اسمبلی میں وقفہ سوال کے دوران پوچھے جانے والے سوالات کی فائلیں بھی جل گئی ہیں۔