اسلام آباد :بدھ کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے فیصل آباد میں پانچ چرچ توڑ دئیے گئے، جس کے بعد حکومت نے کاروائی کی اور تشدد میں شامل 100 لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ قرآن کی بے ادبی کے الزام میں لوگ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پانچ چرچ توڑ دئیے تھے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق، مشتعل بھیڑ نے چرچ کے آس پاس رہنے والے لوگوں کے گھروں کبھی جلادیا تھا۔ انہوں نے رہائشیوں کے ساتھ مارپیٹ بھی کی اور لوٹ مچائی۔ اس دوران موقع پر کھڑی پولیس صرف تماشہ بین بنی رہی۔ پنجاب حکومت کے عبوری وزیراطلاعات امیر میر نے کہا کہ ہم نے واقعہ کی جانچ کے لیے اعلیٰ سطحی جانچ کا حکم دیا ہے۔ امن میں خلل ڈالنے والے لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ وزیر کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ عوام کے جذبات کو بھڑکاکر امن خراب کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ فی الحال، فیصل آباد کے تشدد زدہ علاقوں میں پاکستانی رینجرس کے جوان تعینات کیے گئے ہیں۔ حالات کنٹرول میں ہے۔ میر نے کہا کہ قرآن کی بے ادبی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہیں فوری گرفتار کیا جائے گا۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق جائے وقوعہ پر 6000 سے زائد سیکیورٹی فورسز تعینات ہیں۔ مسیحی رہنماؤں کا الزام ہے کہ پولیس پورے واقعے کے دوران محض تماشائی بنی رہی۔ چرچ آف پاکستان کے صدر بشپ آزاد مارشل نے کہا کہ عیسائیوں پر ظلم و ستم کیا جا رہا ہے۔ بشپ نے ٹویٹ کیا کہ ہمیں اس واقعہ سے بہت دکھ ہوا ہے۔ بائبل کی توہین کی جا رہی ہے۔ چرچ جلائے جا رہے ہیں۔ عیسائیوں پر قرآن کی بے حرمتی کا جھوٹا الزام لگایا گیا ہے۔ انہیں ہراساں کیا گیا ہے۔ ہم انصاف کی درخواست کرتے ہیں۔