سنبھل کی جامع مسجد کے رنگ و روغن کے معاملے پر سماجوادی پارٹی کے رکنِ پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد میں رنگ و روغن کوئی غیر معمولی بات نہیں بلکہ تمام عبادت گاہوں میں معمول کے مطابق ایسا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ قانون اور عدالت کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر ہائی کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں خود عدالت کا نمائندہ شامل ہوتا تو رپورٹ کا نتیجہ کچھ اور ہوتا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) آخر کس کے کہنے پر کام کرتا ہے؟قابل ذکر ہے کہ سنبھل کی جامع مسجد میں رنگ و روغن کے معاملے پر ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر عدالت نے محکمہ آثارِ قدیمہ (اے ایس آئی) کی رپورٹ کی بنیاد پر مسجد میں رنگ و روغن کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، البتہ صفائی کی اجازت دے دی گئی۔
ضیاء الرحمن برق نے اس معاملے پر یوپی حکومت کے حلف نامے کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ جامع مسجد سرکاری زمین پر تعمیر کی گئی ہے۔ برق نے کہا کہ یہ ایک بے بنیاد دعویٰ ہے، کیونکہ اسلامی اصولوں کے مطابق کسی بھی مسجد کی تعمیر صرف خریدی گئی زمین پر کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے حکومت کے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس اپنے دعوے کے ثبوت نہیں ہیں اور عوام کو گمراہ کرنا مناسب نہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں سنبھل کی جامع مسجد میں اے ایس آئی کے سروے کے دوران پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ کئی اب بھی مفرور ہیں۔ پولیس نے حالیہ دنوں میں مفرور افراد کی تصاویر عوامی مقامات پر چسپاں کی ہیں اور ان کے بارے میں اطلاع دینے والوں کے لیے انعام کا اعلان کیا ہے۔