نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ کے ریاستی الیکشن کمیشن کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے اس پر 2 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کمیشن کی اس درخواست کو خارج کر دیا، جس میں اس نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وہ امیدوار جن کے نام 2 یا اس سے زیادہ ووٹر لسٹوں میں درج ہیں، انہیں پنچایتی انتخابات میں امیدوار بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی لیکن کمیشن نے اس کے برخلاف حکم جاری کرتے ہوئے ایسے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے ریاستی الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ آپ کس طرح قانونی دفعات کے خلاف فیصلہ لے سکتے ہیں؟ عدالت نے کہا کہ کمیشن کا رویہ نہ صرف قانون کے منافی ہے بلکہ اس نے اپنی آئینی ذمہ داریوں کو بھی فراموش کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کمیشن کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے اس پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔اصل معاملہ اس وقت شروع ہوا جب اتراکھنڈ میں پنچایتی انتخابات کے دوران کئی امیدواروں کے نام ایک سے زائد ووٹر لسٹوں میں پائے گئے۔ قانونی طور پر ایسا شخص انتخاب لڑنے کا اہل نہیں ہوتا لیکن الیکشن کمیشن نے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے سے انکار کر دیا۔
اس کے خلاف معاملہ ہائی کورٹ میں پہنچا جہاں عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ 2016 کے اتراکھنڈ پنچایتی راج قانون کی دفعہ 9(6) اور 9(7) کے مطابق کارروائی کرے اور ایسے امیدواروں کے نام مسترد کرے لیکن کمیشن نے ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کرنے سے انکار کرتے ہوئے ایک سرکلر جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ایک سے زائد ووٹر لسٹ میں نام رکھنے والے امیدوار بھی الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ اسی سرکلر پر ہائی کورٹ نے روک لگائی تھی۔سپریم کورٹ نے آج اپنے فیصلے میں یہ واضح کر دیا کہ ہائی کورٹ کے حکم سے انحراف نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے ساتھ ہی کمیشن پر قانون کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کیا گیا۔