نئی دہلی: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ہفتہ کے روز مالی سال 2025-26 کا مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ معیشت کی ترقی کو تیز کرنے اور جامع ترقی کے فروغ کی کوششوں کو آگے بڑھائے گا۔ اپنا آٹھواں بجٹ پیش کرتے ہوئے سیتارمن نے کہا، ’’ہم زیادہ خوشحالی کے حصول کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے سفر پر گامزن ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی معیشت تمام بڑی ترقی پذیر معیشتوں میں سب سے تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا، ’’گزشتہ 10 برسوں کے دوران ہماری اقتصادی ترقی اور ساختی اصلاحات نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی ہے۔ اس بجٹ میں مجوزہ ترقیاتی اقدامات 10 اہم شعبوں پر مشتمل ہیں، جن میں غریبوں، نوجوانوں، کسانوں (ان داتا) اور خواتین (ناری) پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات زرعی ترقی، پیداوار میں اضافے، دیہی خوشحالی اور معاشی لچک کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مینوفیکچرنگ، ’میک اِن انڈیا‘، ایم ایس ایم ایز، روزگار کے مواقع، معیشت اور اختراعات میں سرمایہ کاری کو مضبوط بنائیں گے۔
وزیر خزانہ نے دالوں میں خود کفالت کے لیے چھ سالہ مشن شروع کرنے کا اعلان کیا جس میں تور، اُڑد اور مسور پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ این اے ایف ای ڈی اور این سی سی ایف جیسی مرکزی ایجنسیاں کسانوں کے ساتھ معاہدے کے تحت اگلے چار برسوں میں ان دالوں کی خریداری کو یقینی بنائیں گی۔
مرکزی وزیر خزانہ نے کہا، "کریڈٹ تک رسائی میں اصلاحات کے لئے، کریڈٹ گارنٹی کور کو بڑھایا جائے گا۔ مائیکرو اور چھوٹے کاروباری اداروں کے لیے 10 کروڑ روپے تک، اگلے پانچ سالوں میں 1.5 لاکھ کروڑ روپے کا اضافی قرض ملے گا۔ اسٹارٹ اپس کے لیے 10 کروڑ روپے سے 20 کروڑ روپے تک، 27 فوکس سیکٹرز میں قرضوں کے لیے گارنٹی فیس کو ایک فیصد تک کم کیا جا رہا ہے، جو کہ آتم نر بھر بھارت کے لیے اہم ہیں۔ اچھی طرح سے چلنے والے برآمدی ایم ایس ایم ای کے لیے 20 کروڑ روپے تک کے ٹرم لون کے لئے، ساتھ ہی مائیکرو انٹرپرائزز کے لیے، ہم ادیم پورٹل پر رجسٹرڈ مائیکرو انٹرپرائزز کے لیے پانچ لاکھ روپے کی حد کے ساتھ کسٹمائزڈ کریڈٹ کارڈز پیش کریں گے۔
سیتا رمن نے کہا کہ ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے نیوکلیئر انرجی مشن، 2047 تک کم از کم 100 گیگا واٹ جوہری توانائی کی ترقی ہماری توانائی کی تبدیلی کے لیے ضروری ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے نجی شعبوں کے ساتھ فعال شراکت کے لئے اٹامک انرجی ایکٹ اور نیوکلیئر ڈیمیج ایکٹ کے لئے سول لائیبلٹی ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ فٹ ویئر اور چمڑے کے شعبوں کے لیے ایک فوکسڈ اسکیم شروع کی جائے گی، جب کہ ہندوستان کو کھلونا مینوفیکچرنگ کا عالمی مرکز بنانے کے لیے بڑے اقدامات کیے جائیں گے۔ حکومت کلین ٹیکنالوجی مینوفیکچرنگ سرگرمیوں کی حمایت کے لیے ایک مشن بھی شروع کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تیسرے انجن کے طور پر سرمایہ کاری میں لوگوں، اختراعات اور معیشت میں سرمایہ کاری شامل ہے۔
سیتا رمن نے کہا کہ مالیاتی خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کا 4.4 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل وصولیوں کا تخمینہ 34.96 لاکھ کروڑ روپے ہے اور تخمینہ خرچ 56.56 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ انشورنس سیکٹر کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ( ایف ڈی آئی ) کی حد 74 سے بڑھا کر 100 فیصد کی جائے گی۔ یہ بڑھتی ہوئی حد ان کمپنیوں کے لیے دستیاب ہوگی جو پورے پریمیم کی سرمایہ کاری ہندوستان میں کرتی ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق موجودہ تحفظات اور شرائط کا جائزہ لیا جائے گا اور انہیں آسان بنایا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بین الاقوامی تجارت کے لیے ایک ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر – ‘بھارت ٹریڈ نیٹ’ ( بی ٹی این ) تجارتی دستاویزات اور مالیاتی حل کے لیے ایک مربوط پلیٹ فارم کے طور پر قائم کیا جائے گا۔ بی ٹی این کو بین الاقوامی طریقوں سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے ذہنوں میں تجسس اور اختراع کا جذبہ پیدا کرنے اور سائنسی سوچ کو فروغ دینے کے لیے اگلے پانچ برسوں میں سرکاری اسکولوں میں 50,000 اٹل ٹنکرنگ لیب قائم کی جائیں گی۔ تمام سرکاری سیکنڈری اسکولوں کو براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی فراہم کی جائے گی۔
سیتا رمن نے کہا کہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) پٹنہ میں ہاسٹلز اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی صلاحیت کو بھی بڑھایا جائے گا۔ تعلیم کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی ) میں ایک سنٹر آف ایکسی لینس بنایا جائے گا۔ سال 2023 میں زراعت، صحت اور پائیدار شہروں کے لیے اے آئی میں تین سینٹرز آف ایکسی لینس کا اعلان کیا گیا۔ اب تعلیم کے لیے اے آئی میں ایک سنٹر آف ایکسیلنس قائم کیا جائے گا جس کی کل لاگت 500 کروڑ روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے 10 برسوں میں تقریباً 1.1 لاکھ انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن سیٹیں شامل کی ہیں۔ اگلے پانچ برسوں میں 75 ہزار سیٹیں شامل کرنے کا ہدف ہے اور اگلے سال میڈیکل کالجوں اور اسپتالوں میں 10 ہزار اضافی سیٹیں شامل کی جائیں گی۔ تمام ضلع اسپتالوں میں ڈے کیئر کینسر سنٹرز قائم کیے جائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری پر موجودہ رکاوٹوں اور شرائط کا جائزہ لیا جائے گا اور انہیں آسان بنایا جائے گا۔