نئی دہلی: بجٹ تقریر پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے اعلان کیا کہ انکم ٹیکس کے نئے نظام میں بڑی تبدیلی کی گئی ہے اور اب سالانہ 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔ اس سے قبل 7 لاکھ روپے کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں لیا جاتا تھا۔ اب 24 لاکھ روپے کی آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس لگے گا، جبکہ 75,000 روپے تک اسٹینڈرڈ ڈیڈکشن کی چھوٹ ملے گی۔ اس کے علاوہ 15-20 لاکھ روپے کی آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس اور 8-12 لاکھ روپے کی آمدنی پر 10 فیصد ٹیکس لیا جائے گا۔
بجٹ پیش ہونے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی وزیرِ خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس پہنچے اور انہیں اچھے بجٹ کے لیے مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر کوئی آپ کی تعریف کر رہا ہے کیونکہ بجٹ بہت اچھا ہے۔ وزیرِ خزانہ نرملا سیتارمن کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ کو پورے ملک میں سراہا جا رہا ہے اور وزیراعظم نے اس کی کامیابی کی تعریف کی۔
کانگریس نے مرکزی بجٹ میں وزیر خزانہ کی جانب سے ترقی کے چار انجنوں کا ذکر کیے جانے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اتنے انجن ہو گئے ہیں کہ بجٹ مکمل طور پر پٹری سے اتر گیا ہے۔ وہیں، منیش تیواری نے بجٹ میں صرف بہار کا ذکر کیا جانے پر اعتراض ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا کہ یہ مرکزی بجٹ ہے یا صرف بہار کا بجٹ؟
وزیرِ خزانہ نرملا سیتارمن نے بجٹ پیش کیا جس کے بعد سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا، ’’ہمارے لیے بجٹ اہم نہیں ہے، بلکہ کمبھ کے میلے میں جان گنوانے والوں کے اعداد و شمار زیادہ اہم ہیں۔ ہم ان لوگوں کے اعداد و شمار کا کیا اعتبار کریں جو فوت ہونے والوں کے اعداد و شمار تک فراہم نہیں کر سکتے۔‘‘ اکھلیش نے حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ پر سوال اٹھایا اور عوامی مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔