نئی دہلی :لوک سبھا کی کارروائی آج ایک بار پھر زبردست ہنگامہ کی وجہ سے پورے دن کے لیے ملتوی ہو گئی۔ آج لوک سبھا میں برسراقتدار طبقہ اور حزب مخالف طبقہ ایک بار پھر منی پور معاملے پر ہنگامہ کرتے ہوئے دکھائی دیے۔ ماحول بے قابو ہوتا دیکھ کر لوک سبھا کی کارروائی 2 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی تھی، لیکن جب 2 بجے ایک بار پھر کارروائی شروع ہوئی تو دوبارہ ہنگامہ شروع ہو گیا۔ پھر کچھ ہی منٹوں کے اندر برسراقتدار طبقہ اور حزب مخالف طبقہ کی نعرہ بازی کو دیکھتے ہوئے ایوان کی کارروائی کو دن بھر کے لیے ملتوی کرنی پڑی۔ایوان میں اسپیکر کی کرسی پر بیٹھے کریٹ پریم جی بھائی سولنکی نے 2 بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی ضروری کاغذات کو ایک ایک کر کے ایوان کے ڈیسک پر رکھوانا شروع کر دیا۔ کچھ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ ویل میں آئے اور اس درمیان بی جے پی اراکین پارلیمنٹ نے اپنی اپنی سیٹ پر کھڑے ہو کر احتجاج درج کرنا شروع کر دیا۔
کریٹ پریم جی نے بار بار برسراقتدار طبقہ کے اراکین پارلیمنٹ سے اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھنے اور اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ سے اپنی اپنی سیٹ پر جانے کی گزارش کی، لیکن جب کسی بھی فریق نے ان کی گزارش پر توجہ نہیں دی تو انھوں نے ایوان کے ایجنڈے کے مطابق سبھی ضروری کاغذات کو ایوان کے ڈیسک پر رکھوائے بغیر ہی ایوان کی کارروائی کو دن بھر کے لیے ملتوی کر دیا۔
لوک سبھا کی اگلی کارروائی اب 3 اگست یعنی جمعرات کو صبح 11 بجے شروع ہوگی۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ بدھ کو لوک سبھا میں دہلی حکومت کے افسران اور سروسز سے جڑے بل پر بحث ہونی تھی اور حکومت بحث کے بعد ہی اس بل کو لوک سبھا سے پاس بھی کروانا چاہتی تھی۔
دوسری طرف لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری، ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ اے راجہ، آر ایس پی رکن پارلیمنٹ این کے پریم چندرن، ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ سوگت رائے، عآپ رکن پارلیمنٹ سشیل کمار رنکو، بی ایس پی رکن پارلیمنٹ رتیش پانڈے اور اے آئی ایم آئی ایم رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی سمیت کئی دیگر اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے 19 مئی 2023 کو دہلی حکومت کے اختیارات اور سروسز سے جڑے موضوع پر صدر جمہوریہ کے ذریعہ نافذ کیے گئے آرڈیننس کو خارج کرنے کی تجویز کا نوٹس دے رکھا تھا۔اس سے قبل بدھ کو صبح 11 بجے لوک سبھا کی کارروائی شروع ہونے پر منی پور مسئلہ پر اپوزیشن پارٹیوں کے ہنگامہ کے سبب لوک سبھا میں وقفہ سوالات کی کارروائی بہتر ڈھنگ سے نہیں چل پائی اور ایوان کی کارروائی کو دوپہر بعد 2 بجے تک کے لیے ملتوی کرنا پڑا تھا۔