لکھنؤ میں داروغہ دھیان سنگھ یادو کی موت کا معاملہ ابھی تک سلجھ نہیں پایا ہے۔ داروغہ کی سر کٹی لاش ریلوے ٹریک پر ملی تھی۔ ابتدائی جانچ کی بنیاد پر پولیس نے اسے خودکشی قرار دے دیا تھا لیکن داروغہ کے پاس سے موبائل اور دیگر سامان غائب ہونے سے کئی سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔ فی الحال اب سی ڈی آر رپورٹ پر سب کی نگاہیں ہیں۔ اس سے کئی باتوں کے واضح ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
فی الحال پولیس ہر زاویے سے جانچ پڑتال میں لگی ہوئی ہے۔ مہلوک داروغہ کے موبائل کی تلاش کی جا رہی ہے ساتھ ہی موبائل نمبر سے کال ڈیٹیل کی تفصیل حاصل کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں داروغہ کی اہلیہ اور اہل خانہ کے بیان بھی درج کیے جائیں گے تاکہ معلومات حاصل کی جا سکے کہ یہ خودکشی کا معاملہ ہے یا پھر اس کے پیچھے کوئی سازش ہے۔
اس پورے معاملے پر ڈی سی پی جنوبی زون کیشور کمار نے کہا ہے کہ اہم نکات پر جانچ کی جا رہی ہے۔ لاش کے پاس موبائل نہیں ملا ہے۔ سی ڈی آر رپورٹ نکالنے کے بعد جانچ کی جائے گی کہ آخری بار بات کس سے ہوئی اور کن کن لوگوں نے مہلوک سے رابطہ کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ لکھنؤ کے سوشانت گولف سٹی علاقے میں گزشتہ بدھ کو پولیس ہیڈکوارٹر میں تعینات دھیان سنگھ یادو کی لاش ریلوے ٹریک پر ملنے سے سنسنی پھیل گئی تھی۔ مہلوک داروغہ 2015 بیچ کے افسر تھے۔ بدھ کی صبح گھر سے شیونگ کرانے کی بات کہہ کر نکلے تھے لیکن واپس نہیں لوٹے۔ ویسے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ اینٹی مارٹم انجری اور شاکڈ ہیمرج بتایا گیا ہے۔