نئی دہلی: ’’سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے سروے کی آڑ میں سرکاری دہشت گردی کا جو ننگا ناچ کیا گیا، وہ کسی بھی مہذب معاشرے میں قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پانچ بے گناہ مسلم نوجوانوں کو یوپی پولیس نے جس طرح گولیوں کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا، وہ انتہائی المناک اور ناقابل برداشت ہے۔ مجرموں کو کسی بھی قیمت پر بخشا نہیں جانا چاہیے۔‘‘ یہ مطالبہ ملک کی مؤقر مسلم تنظیموں کے وفاق آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے کیا ہے۔
صدر مشاورت فیروز احمد ایڈووکیٹ نے اپنے شدید ردّعمل میں کہا ہے کہ مقتولین کے کنبہ کو فی کس ایک کروڑ روپے معاوضہ ادا کیا جائے اور واردات کی اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کرا کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ انھوں نے صدر جمہوریہ سے اترپردیش کی یوگی حکومت کو فی الفور برخاست کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ اس حکومت کے اقتدار میں رہتے ہوئے مظلوموں کو انصاف نہیں مل سکتا۔ فیروز احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا مجرمانہ کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ اقتدار ملنے کے بعد اس میں اور بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
مشاورت نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوں تو پورے اتر پردیش میں مسلمانوں کے خلاف حکومتی عملہ، پولیس اور پی اے سی کا جو طرزِ عمل ہے، وہ نفرت اور تعصب سے عبارت ہے، لیکن پہلے بہرائچ اور اب سنبھل میں جو کچھ ہوا یہ ایک آرگنائزڈ کرائم ہے۔ ادارہ نے کہا کہ یوپی کے مختلف علاقوں میں مساجد کے حوالے سے ماحول کو بگاڑا اور نئے نئے تنازعات پیدا کر کے نفرت و عداوت کی فضا پیدا کی جاتی رہی ہے۔ سنبھل کی جامع مسجد کو سرفہرست رکھ کر مسلم کمیونٹی کے خلاف حالات خراب کیے جا رہے ہیں اور ناحق ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کرنے والے مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ اترپردیش کی بی جے پی حکومت مسلمانوں کو ایک فریق کے طور پر نشانہ بنا کر ووٹوں کی صف بندی کرنے کی کھلی سازش کر رہی ہے۔
مشاورت صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ مسجد کا ایک بار سروے کرنے کے بعد پھر دوسری بار فوری سروے کرانے اور اسی دن اس کی رپورٹ پیش کرنے کا جو طرز عمل اختیار کیا گیا، وہ یقیناً ایک منظم سازش کا حصہ تھا۔ مسلمانوں کا غم و غصہ اور احتجاج عین فطری تھا، لیکن پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے یک طرفہ کارروائی کی اور نوجوانوں کے سینوں کو بندوق کی گولیوں سے سیدھا نشانہ بنایا جو انتہائی بے رحمانہ اور بلاجواز کارروائی ہے۔ اس کی جس قدر بھی مذمت کی جائے وہ کم ہوگی۔
صدر مشاورت نے کہا کہ ریاستی حکومت، پولیس کے اعلیٰ اہلکاران اور زیریں عدالتیں بھی قانون کا دوہرا پیمانہ اپنا رہی ہیں جس سے ملک اور ریاست میں قانون کی حکمرانی و جمہوریت کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ مشاورت نے مطالبہ کیا ہے کہ مقتولین کے ورثاء کو فی الفور مناسب معاوضہ دینے اور سنبھل و اطراف امن و امان کا ماحول بنانے کی حتی الوسع کوشش کی جائے۔ مظلوموں کے زخموں پر مرہم نہ رکھا گیا تو اس کا انجام ملک و ملت کسی کے لیے بھی اچھا نہ ہوگا۔ مشاورت نے اس کے لیے پہلی فرصت میں یوگی حکومت کو برخاست کر واردات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی عدالتی انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی مانگ کی ہے۔