علی گڑھ : اب کسی مسلم شادی پروگرام میں ڈی جے اور بینڈ باجا نہیں بجے گا۔ دراصل اترپردیش کے علما نے میٹنگ منعقد کرکے نکاح میں بینڈ باجا، ڈی جے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ علما نے سنی علما کونسل کی میٹنگ میں بڑا فیصلہ کیا ہے۔ فیصلے میں طے کیا گیا ہے کہ کسی بھی شادی میں اگر ڈی جے، بینڈ باجا یا ناچ گانا ہوگا تو قاضی نکاح نہیں پڑھائیں گے۔یہاں تک کہ کونسل کی میٹنگ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو بات نہیں مانے گا تو اس کی تدفین میں بھی کوئی نہیں جائے گا۔ شادی بیاہ کے موقع پر سماج میں پھیلی برائیوں ڈی جے اور ناچ گانے پر میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا۔
علما کے مطابق نکاح کو آسان کیا جائے۔ نکاح میں پھیلی بدعات کو ختم کیا جائے۔جن شادیوں میں ڈی جی، بینڈ باجا اور ناچ گانا ہوگا اس میں علما نکاح پڑھانے سے پرہیز کریں گے۔ علما کے ذریعہ گھر گھر جاکر یہ بیداری پھیلائی جائے گی کہ جہیز نہ لیں۔ شادیوں کو آسان کریں، سستی شادیاں ہوں، مہنگی شادیوں کی وجہ سے غریب شخص پستا چلا جارہا ہے۔اس کی بچیاں بیٹھی ہیں اور رشتہ کرنا مشکل ہورہا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سنی تھیولاجی محکمہ کے سابق پروفیسر اور مفتی زاہد علی خان بتاتے ہیں کہ جہاں تک علما کا تعلق ہے تو وہ لوگ اس بات کا فیصلہ کرسکتے ہیں کہ مسلم شادیوں میں ڈی جے کا استعمال نہ کیا جائے اور ایسی شادیوں میں جانے سے پرہیز کیا جائے، لیکن وہ لوگ فتوی جاری نہیں کرسکے۔ فتوی صرف مفتی دے سکتا ہے۔ عالم، فاضل کی سند حاصل کرنے کے بعد ایک مفتی کی سند ہوتی ہے، اس کو حاصل کرنے کے بعد اس کی ٹریننگ ہوتی ہے، ہر عام شخص فتوی نہیں دے سکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک علما کے ذریعہ شادیوں میں ڈی جے اور ناچ گانے کی ممانعت کی بات ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ بالکل صحیح فیصلہ ہے اور اس فیصلہ میں سبھی لوگوں کو ساتھ دینا چاہئے۔ یہ صرف مولانا کا کام نہیں ہے،بلکہ سبھی لوگوں کا کام ہے۔