سپریم کورٹ نے جمعہ کو وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور ان کے خیمہ کے خلاف داخل نااہلیت سے متعلق عرضیوں پر فیصلہ کرنے میں مہاراشٹر اسمبلی اسپیکر کے ذریعہ کی جا رہی تاخیر کے خلاف ادھو ٹھاکرے گروپ کے ذریعہ داخل عرضی پر نوٹس جاری کیا۔ ہندوستان کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑی کی قیادت میں جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر اور وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سے اس معاملے میں دو ہفتہ کے اندر جواب مانگا۔
سینئر وکیل دیودَت کامت، شیوسینا (یو بی ٹی) لیڈر سنیل پربھو کی طرف سے پیش ہوئے جنھوں نے اپنی عرضی میں الزام لگایا کہ اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر ایکناتھ شندے کو وزیر اعلیٰ کی شکل مین ناجائز طریقے سے جاری رکھنے کی اجازت دینے کے لیے نااہلی والی عرضی پر فیصلہ میں تاخیر کر رہے ہیں، جن کے خلاف نااہلیت کی عرضیاں زیر التوا ہیں۔ وزیر اعلیٰ شندے اور ان کے خیمہ کے خلاف زیر التوا نااہلیت والی عرضیوں پر فیصلہ لینے میں اسپیکر کے ذریعہ کی گئی تاخیر کے خلاف ٹھاکرے گروپ نے 4 جولائی کو عدالت عظمیٰ کا رخ کیا تھا۔
واضح رہے کہ 11 مئی کو سپریم کورٹ کی ایک آئینی بنچ نے ہدایت دی تھی کہ مہاراشٹر اسمبلی اسپیکر کو شندے سمیت شیوسینا کے 16 اراکین اسمبلی کے خلاف نااہلیت سے متعلق عرضیوں پر مناسب وقت میں فیصلہ کرنا چاہیے، جن پر پارٹی مخالف سرگرمیوں کا الزام تھا۔ مہاراشتر سیاسی بحران پر اپنے حالیہ فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے ادھو ٹھاکرے کو وزیر اعلیٰ کی شکل میں بحال کرنے سے انکار کر دیا تھا، کیونکہ انھوں نے ایوان میں طاقت کا مظاہرہ کرنے سے پہلے اپنی مرضی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ پانچ ججوں نے اتفاق رائے سے مانا تھا کہ اُس وقت کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کا اکثریت ثابت کرنے کے لیے ٹھاکرے کو بلانا مناسب نہیں تھا، لیکن انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا عہدہ خالی ہونے کے بعد ایکناتھ شندے کو حکومت بنانے کے لیے مدعو کرنا مناسب تھا۔