تمل ناڈو کے وزیر سینتھل بالاجی کی گرفتاری کو لے کر مسلسل اٹھ رہے سوالات کے درمیان گورنر کے فیصلے نے سب کو حیران کر دیا۔ تمل ناڈو کے گورنر آر این روی نے گرفتار وزیر بالاجی کو وزراء کی کونسل سے برطرف کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ حالانکہ یہ فیصلہ پانچ گھنٹے کے اندر بدلنا پڑا لیکن راج بھون سے بتایا گیا کہ وزیر کو برطرف کرنے کے فیصلے کو کچھ وقت کے لیے روک دیا گیا ہے۔ بتایا گیا کہ گورنر اب اس معاملے پر اٹارنی جنرل سے مشورہ لیں گے۔ گورنر کے اس فیصلے کو لے کر کافی تنازعہ ہوا تھا اور اب کانگریس لیڈروں نے اس پر سوال اٹھائے ہیں۔
نیوز پورٹل اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق کانگریس کے سینئر لیڈر اور پیشے سے وکیل منیش تیواری نے گورنر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گورنر کو کوئی بھی ایسا مشورہ نہیں دے سکتا۔ کانگریس لیڈر تیواری نے کہا کہ تمل ناڈو کے گورنر کو برطرف کیا جانا چاہئے، کیونکہ کسی بھی وزیر کو اس وقت تک برطرف نہیں کیا جا سکتا جب تک ان پر الزامات ثابت نہیں ہو جاتے۔ تیواری نے کہا کہ کوئی بھی وکیل گورنر آر این روی کو ایسا کرنے کا مشورہ نہیں دے سکتا۔ آئین کسی وزیر کو برطرف کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ کیونکہ جرم ثابت ہونے تک آپ کو بے قصور سمجھا جاتا ہے۔
ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 164 کا حوالہ دیتے ہوئے منیش تیواری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے مشورے پر ہی وزیر کو ہٹایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے بھی اسی بات کو دہرایا اور کہا کہ گورنر کو وزیر کو برخاست کرنے کا حق نہیں ہے۔ ڈی ایم کے-کانگریس حکومت قانونی طور پر اس کا سامنا کرے گی۔
واضح رہے راج بھون کی طرف سے وزیر سینتھل بالاجی کی برخاستگی کے بارے میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اس بات کا خدشہ ہے کہ وی سینتھل بالاجی کو وزراء کی کونسل میں برقرار رکھنے سے منصفانہ تحقیقات سمیت قانون کے مناسب عمل پر منفی اثر پڑے گا۔ جس کے نتیجے میں ریاست کا آئینی نظام درہم برہم ہو سکتا ہے۔