جبل پور: مدھیہ پردیش کے سنسکاردھنی جبل پور میں ایک مسلمان نوجوان کے ساتھ ہندو بیٹی کی شادی پر اہل خانہ اس قدر ناراض ہوئے کہ انہوں نے بیٹی کے زندہ رہتے ہوئے نہ صرف ’پنڈ دان‘ کیا بلکہ مِرتیہ بھوج (موت کی دعوت) کا اہتمام بھی کیا۔ معاملہ امکھیرا علاقہ میں رہنے والی ایک نوجوان لڑکی سے متعلق ہے۔
انامیکا نامی لڑکی نے محمد ایاز نامی نوجوان سے شادی کی اور اپنا نام بھی عظمیٰ فاطمہ رکھا لیا۔ بیٹی کے اس فیصلے سے پورا خاندان بہت ناراض ہوا اور انہوں نے بیٹی کو عمر بھر کے لیے بھلانے کے لیے پنڈ دان کیا۔ اس کے لیے لواحقین نے تعزیتی پیغامات تقسیم کیے اور پنڈدان کی تقریب کا اہتمام کیا اور لوگوں کو مدعو کیا۔
اہل خانہ کی جانب سے لواحقین میں تقسیم کیے گئے تعزیتی پیغام میں بیٹی کو کو پتری (ناجائز بیٹی) قرار دیتے ہوئے لکھا گیا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ یہ اطلاع دی جا رہی ہے کہ انامیکا دوبے کا 2 اپریل کو انتقال ہوگیا ہے۔ 11 جون کو ’پنڈ دان‘ کیا جائے گا۔ اہل خانہ نے تعزیتی خط میں اپنی بیٹی کو نارک گامنی لکھا۔
انامیکا کے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ دریائے نرمدا کے کنارے واقع گواری گھاٹ پر پنڈادن کی رسومات کا اہتمام کیا گیا۔ رشتہ داروں کا کہنا تھا کہ انامیکا ان کے گھر میں سب سے زیادہ لاڈلی تھی اور اس کی پرورش بھی بہتر انداز میں ہوئی تھی لیکن اس نے غیر مذہب نوجوان سے شادی کرکے پورے خاندان کو معاشرے کے سامنے رسوا کیا ہے۔ اب اس کا خاندان کے لیے زندہ رہنے کا کوئی مطلب نہیں، انامیکا کے اس فعل نے پورے خاندان کے خواب چکنا چور کر دیئے۔
شادی سے پہلے اس معاملے پر ہندو تنظیموں نے احتجاج بھی کیا تھا اور پولیس میں شکایت بھی درج کرائی تھی، ساتھ ہی اس معاملے کو لو جہاد سے بھی جوڑا تھا، لیکن تحقیقات کے بعد پولس نے پورے معاملے میں مسلم نوجوان کو کلین چٹ دے دی۔