بہار میں ووٹر لسٹ ترمیم سے متعلق دعوے یا اعتراضات 30 ستمبر کے بعد بھی داخل کیے جا سکتے ہیں، اور ان پر کارروائی آخری نامزدگی تک ہوتی رہے گی۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ترمیم کا عمل نامزدگی کی آخری تاریخ تک جاری رہے گا۔ الیکشن کمیشن کی اس وضاحت سے عوام کو تھوڑی راحت مل گئی ہے۔سپریم کورٹ آج کچھ سیاسی لیڈران کی ان عرضیوں پر سماعت کر رہا تھا جن میں ڈرافٹ ووٹر لسٹ پر دعویٰ یا اعتراض داخل کرنے کی آخری تاریخ یکم ستمبر سے بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے کچھ ایسی ہدایات دی ہیں، جس سے ووٹرس کو آسانیاں میسر ہوں گی۔ مثلاً سپریم کورٹ نے لیگل سروسز اتھارٹی کے پیرا لیگل والنٹیرس (رضاکار) کی تقرری کا حکم دیا ہے تاکہ وہ ووٹرس کو آن لائن فارم بھرنے میں مدد کر سکیں۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے میں واضح تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’مدت کار بڑھانے سے متعلق دیے گئے نوٹ کے مطابق یکم ستمبر کے بعد بھی دعوے، اعتراضات یا اصلاح داخل کرنے پر کوئی روک نہیں ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ آخری تاریخ گزرنے کے بعد بھی دعوے، اعتراضات اور اصلاح داخل کیے جا سکتے ہیں اور ووٹر لسٹ فائنل ہونے کے بعد بھی انھیں مانا جائے گا۔‘‘ اس نے مزید کہا کہ ’’یہ عمل نامزدگی کی آخری تاریخ تک جاری رہے گی اور سبھی نام جوڑنے یا ہٹانے کا کام فائنل ووٹر لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔ اس حالت کو دیکھتے ہوئے دعوے و اعتراضات یا اصلاح داخل ہوتے رہیں گے۔ اس درمیان سیاسی پارٹیاں اور عرضی دہندگان نوٹ پر اپنا حلف نامہ داخل کر سکتے ہیں۔‘‘
ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی ایک رپورٹ میں الیکشن کمیشن کا نظریہ پیش کرنے والے ایڈووکیٹ راکیش دویدی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ فائنل ووٹر لسٹ یکم اکتوبر کو شائع ہوگی، لیکن جو لوگ اس میں شامل نہیں ہوں گے، وہ پھر بھی دعویٰ یا اعتراض درج کرا سکتے ہیں۔ اگر کوئی ووٹر امیدواروں کی نامزدگی کی آخری تاریخ سے قبل دعویٰ کرتا ہے تو جانچ کرنے کے بعد اسے ووٹر لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔ ایڈووکیٹ راکیش دویدی نے یہ بھی مطلع کیا کہ ایس آئی آر کا عمل مقررہ وقت کے مطابق چلے گا، لیکن دعویٰ اور اعتراض پر کارروائی کا طریقہ الگ ہے۔