نئی دہلی :مشہور و معروف صحافی ور قومی آواز کے چیف ایڈیٹر ظفر آغا آج صبح تقریباً 5.30 بجے دہلی ایمس میں 70سال کی عمرمیں انتقال ہو گیا۔ ان کی نمازِ جناہ درگاہ شاہ مرداں میںنمازِ جمعہ کے بعدہوئی پھر انھیں تدفین کے لیے پریس انکلیو، ساکیت سے متصل حوض رانی قبرستان لے جایا گیاجہاںتقریباً 4 بجے جسد خاکی کو سپردِ خاک کیا گیا اور وہاں موجود کئی مشہور و معزز شخصیات نے انھیں مٹی دی۔
قومی آواز کی خبر کے مطابق ظفر آغا کو آخری وداعی دینے قبرستان پہنچے لوگوں میں راجدیپ سردیسائی، پنکج پچوری، سعید نقوی، گوہر رضا، سہیل ہاشمی، ایم کے وینو، امت بروا، رام رحمان، سمن دوبے، قربان علی، جاوید انصاری، ادیتی نگم، شبنم ہاشمی، رینو متل، اپوروانند، کنشک سنگھ، مرلی کرشنن، شبھرا گپتا، مدھو سودن سرینواس، نتیا راماکرشنن وغیرہ شامل ہیں۔ اس موقع پر سبھی نے وہاں موجود ظفر آغا کے بھائی قمر آغا اور بیٹے مونس آغا سے تعزیت کا اظہارِ کیا اور صبر جمیل کے لیے دعا بھی دی۔
ظفر آغا کے انتقال کی خبر آج صبح جیسے ہی پھیلی، تعزیتوں کا ایک دراز سلسلہ شروع ہو گیا جو کہ ہنوز جاری ہے۔ کئی اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے ان کے انتقال کو صحافتی دنیا کے لیے بڑا خسارہ قرار دیا ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’تجربہ کار صحافی، کالم نگار اور نیشنل ہیرالڈ، نوجیون و قومی آواز کے سابق ایڈیٹر ان چیف ظفر آغا کے انتقال کی خبر سن کر افسوس ہوا۔ وہ صحافت کی دنیا میں ایک باوقار شخصیت تھے اور بہت سے لوگوں کے لیے دوست، فلسفی، رہنما اور تحریک تھے۔ وہ ان اقدار کے لیے ثابت قدم رہے جن پر ہماری جمہوریت قائم ہے۔