نئی دہلی : سپریم کورٹ نے ایک شخص کو اس کی آبائی دکانیں بیچ کرکے بہو کو گزارہ بھتہ دینے کا حکم دیا ہے ۔ مذکورہ شخص کا بیٹا شادی کے ٹھیک بعد بیوی کو چھوڑ کر آسٹریلیا بھاگ گیا تھا اور وہاں دوسری شادی کرلی ۔ سپریم کورٹ کی دو ججوں کی بینچ نے موہن گوپال نام کے شخص کو حکم دیا کہ وہ اپنی چھ دکانیں بیچ کر بہو کو گزارہ بھتہ دے ۔ عدالت عظمی نے اس بات کا بھی نوٹس لیا کہ موہن گوپال اور اس کے بیٹے ورون گوپال نے بار بار عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کی ۔ عدالت نے کہا کہ دونوں کو گزارہ بھتہ کی پوری رقم دینی ہوگی ۔
سپریم کورٹ نے موہن گوپال کی چھ دکانوں کی فروخت میں مدد کیلئے دہلی ہائی کورٹ کو بھی حکم دیا ۔ عدالت نے کہا کہ جب تک گزارہ بھتہ کے بقایہ 1.25 کروڑ روپے نہیں مل جاتے ہیں، تب تک جائیداد سے جو کرایہ مل رہا ہے، وہ عرضی گزار خاتون کو ملے گا ۔ عدالت نے اپنے حکم میں واضح طور پر کہا کہ اگر تین مہینے کے اندر سبھی جائیداد فروخت نہیں ہوتی ہیں، تو یہ خاتون کے نام کردی جائیں ۔سماعت کے دوران عدالت نے ان دستاویزات پر بھی غور کیا، جن میں دعوی کیا گیا تھا کہ شادی کے ٹھیک بعد ورون گوپال آسٹریلیا بھاگ گیا اور وہاں دوسری شادی کرلی ۔ دوسری شادی سے بچے بھی ہیں۔ عدالت نے بینک اسٹیٹمنٹ بھی دیکھے، جس سے پتہ چلا کہ ورون کو ٹھیک ٹھاک رقم ٹرانسفر ہوئی تھی ۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق ورون کی شادی سال 2012 میں ہوئی تھی ۔ اس وقت وہ آسٹریلیا میں نوکری کرتا تھا ۔ شادی کے بعد آسٹریلیا گیا اور پھر واپس نہیں آیا ۔ اس کے بعد اس کی اہلیہ نے ورون اور اس کے والد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی اور گزارہ بھتہ کا مطالبہ کیا تھا ۔ سال 2017 میں ورون نے آسٹریلیا کی ایک عدالت سے طلاق کی ڈیکری بھی حاصل کرلی تھی ۔عدالت میں سماعت کے دوران ورون کے والد موہن گوپال لگاتار دلیل دیتے رہے کہ وہ اپنے بیٹے کی حرکتوں کیلئے ذمہ دار نہیں ہیں، لیکن عدالت نے ان کی ایک بھی نہیں سنی ۔