نئی دہلی :ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں ہوئی بارش اور لینڈ سلائڈنگ نے شدید تباہی مچائی ہے۔ ان دونوں ریاستوں میں جون مہینے سے لے کر اب تک 230سے زیادہ لوگوں کی جان جاچکی ہے۔ اتنا ہی نہیں، ان دونوں ریاستوں میں اس ہفتہ 84 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ پنجاب میں سیلاب بارش میں چار کی جان گئی ہے۔
مٹی کے تودے گرنے سے ہماچل میں اس ہفتے کم از کم 68 افراد ہلاک اور تقریباً 15 لاپتہ ہو گئے۔ شملہ کے سمر ہل علاقے میں بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈنگ کے بعد لاپتہ ہونے والے 21 افراد میں سے 14 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کانگڑا کے فتح پور اور اندورا علاقوں میں سیلاب میں پھنسے 308 لوگوں کو نکالا گیا۔ آج صبح ایک بار پھر امدادی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ 875 سڑکیں بشمول منڈی-کلو اور سنج اوٹ قومی شاہراہ بند ہیں، اور 1200 بسوں کے روٹس میں خلل پڑا ہے۔ ریاست کو قدرتی آفت سے 7659.93 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اتراکھنڈ میں اس ہفتے مٹی کے تودے گرنے سے 16 افراد ہلاک اور 15 لاپتہ ہیں۔
وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے کہا ہے کہ ہماچل پردیش میں شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور بادل پھٹنے سے ہونے والی تباہی پر سیاست کرنے کے بجائے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کانگریس سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ سیاست چھوڑ کر لوگوں کی مدد پر توجہ دیں۔ مرکزی وزیر جمعرات کو بھارت منڈپم کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔
دریاؤں کے کناروں پر رہنے والے لوگوں کو اب موبائل ایپ فلڈ واچ کی مدد سے 24 گھنٹے پہلے سیلاب کی درست معلومات اور سات دن تک پیش گوئی پاسکیں گے۔ سنٹرل واٹر کمیشن نے جمعرات کو ایپ لانچ کی۔ یہ ایپ سیٹلائٹ سے موصول ہونے والے ڈیٹا کا تجزیہ کرے گی۔ اس میں ریئل ٹائم مانیٹرنگ جیسی تکنیک کا استعمال کیا گیا ہے۔