یہ اقدام 24 ستمبر کو ہوئے پرتشدد واقعات کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس دن مظاہروں کے دوران جھڑپیں ہوئیں جن میں 4 افراد ہلاک اور کم از کم 90 زخمی ہوئے۔ تشدد کے بعد پورے لیہ میں کرفیو نافذ کیا گیا اور پولیس و نیم فوجی دستوں کو سختی سے اس پر عمل کرانے کی ہدایت دی گئی۔ اب تک 50 سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے لیہ کے ساتھ کرگل اور دیگر شہروں میں بھی دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ ضلع مجسٹریٹ نے دو دن کے لیے تمام سرکاری و نجی اسکول، کالج اور آنگن واڑی مراکز بند کرنے کا حکم دیا۔مرکزی وزارت داخلہ کا الزام ہے کہ سونم وانگ چک کے بیانات نے حالات کو مزید بگاڑا۔ وزارت نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے خطاب میں عرب بہار اور نیپال کی ’جین زی‘ تحریکوں کا حوالہ دیا، جس سے مظاہرین بھڑک اٹھے۔ ان کے تقریر کے بعد مشتعل ہجوم نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفتر اور لیہ کی ضلعی کونسل (سی ای سی) کے دفتر پر حملہ کیا اور سرکاری گاڑیوں کو آگ لگا دی۔