دہلی اسمبلی کی 70 سیٹوں کے لیے سیاسی لڑائی تیز ہو گئی ہے۔ ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے سیاسی پارٹیاں داؤ اور دلکش وعدوں کا سہارا لے رہی ہیں۔ دہلی اسمبلی انتخاب میں پوروانچل کے ووٹروں کا کافی اہم کردار ہے کیونکہ یہاں ان کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ راجدھانی میں تقریباً 27 سیٹیں ایسی ہیں جن پر جیت اور ہار پوروانچل کے ووٹر طے کرتے ہیں۔ کئی سیٹوں پر ان کا ووٹ فیصد 38 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔ پوروانچل کے ان ووٹروں کو اپنے ساتھ جوڑنے کی قواعد کانگریس، عام آدمی پارٹی اور بی جے پی تینوں جماعتوں کی طرف سے کی گئی ہے۔ ان پارٹیوں نے کئی سیٹوں پر انہیں امیدوار بنایا ہے۔
انتخاب میں پوروانچل کے ووٹروں کا ووٹ فیصد دیکھتے ہوئے تینوں جماعتوں نے اپنے یہاں تنظیمی عہدوں پر ان کی تقرریاں بھی کی ہیں۔ عآپ نے اس مرتبہ پوروانچل سے تعلق رکھنے والے 12 لوگوں کو ٹکٹ دیا ہے۔ یوپی کے مشرقی علاقے اور بہار کے مغربی علاقے سے آنے والے امیدواروں کو کانگریس اور بی جے پی نے بھی دل کھول کر ٹکٹ دیے ہیں۔
دہلی میں کانگریس پارٹی کو طویل عرصے تک پوروانچل کے ووٹروں کا بھرپور ساتھ ملتا رہا جس کی بدولت وہ مضبوطی کے ساتھ کئی برسوں تک برسراقتدار رہی۔ پوروانچل کے ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے 1998 میں کانگریس نے شیلا دکشت کو ذمہ سونپا تھا۔ کانگریس کو اس کا فائدہ ملا اور 15 سال تک دہلی میں مضبوطی کے ساتھ اقتدار میں برقرار رہی۔
2013 میں دہلی کے پوروانچل ووٹرس عام آدمی پارٹی سے راغب ہوتے نظر آئے۔ اب کانگریس اور بی جے پی ان ووٹروں کو اپنی اپنی طرف کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ بی جے پی منوج تیواری، روی کشن، دنیش لال یادو نرہوا جیسے اپنے رہنماؤں کے ساتھ پوروانچل کے ووٹروں کو اپنی طرف کرنے کی فراق میں ہے۔
غور طلب ہے کہ پوروانچلی ووٹرس زیادہ تر کچی کالونیوں میں رہتے ہیں۔ وہاں پر کئی مسائل کا سامنا انہیں کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کالونیوں میں خاص کر پانی کی سپلائی، سیور نیٹ ورک، سڑکوں کا اہم مسئلہ ہے۔ ساتھ ہی کئی جگہ ڈسپنسری بھی نہیں ہے۔ ان کے علاوہ روزگار ان کا اہم مدعا ہے۔
مشرقی اتر پردیش اور بہار کے ان پرواسی لوگوں کے بھروسے ہی سال 2020 میں جنتادل یو، آر جے ڈی اور لوک جن شکتی پارٹی نے بھی دہلی میں امیدوار اتارے تھے۔ لوک جن شکتی پارٹی اور جے ڈی یو نے این ڈی اے اتحاد میں تو آر جے ڈی نے کانگریس کے ساتھ اتحاد کرکے انتخاب لڑا تھا۔ حالانکہ انہیں انتخاب میں ووٹروں نے زیادہ توجہ نہیں دی تھی۔