اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو آج اس وقت شدید جھٹکا لگا جب ان کے ایک قریبی ساتھی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ عمران خان کے ذریعہ اقتدار مخالف اور اقتدار کی تبدیلی کی کہانی کو آگے بڑھانے کے لیے امریکہ سے حاصل کوڈیڈ پیغام ’سائفر‘ کا قصداً غلط استعمال کیا گیا تھا۔ اپنے قبول نامہ میں عمران خان کے سابق پرنسپل سکریٹری اعظم خان نے بتایا کہ کس طرح سابق وزیر اعظم نے سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور اپنے اقتدار مخالف اور حکومت کی تبدیلی کی کہانی کو آگے بڑھانے کے لیے امریکہ میں پاکستان کے مشن سے حاصل ’سائفر‘ کا استعمال کیا۔
اعظم خان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’8 مارچ 2022 کو خارجہ سکریٹری نے اعظم خان سے رابطہ کیا اور انھیں سائفر کے بارے میں جانکاری دی… اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پہلے ہی عمران خان کے ساتھ ’سائفر‘ پر بحث کر چکے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’عمران خان سائفر کو دیکھنے کے بعد بہت خوش تھے اور انھوں نے امریکہ کے ذریعہ کی گئی غلطی کے پیچھے اقتدار مخالف کہانی تیار کرنے کے لیے اس کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔
اپنے بیان میں اعظم خان یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’سائفر کاپی عمران خان نے اپنے پاس رکھ لی اور اگلے دن (10 مارچ) جب انھوں نے (اعظم خان) اس کے لیے کہا تو عمران خان نے جواب دیا کہ وہ کہیں غائب ہو گیا ہے۔ بار بار گزارش کرنے کے باوجود عمران خان نے اصل ’سائفر‘ واپس نہیں کیا۔‘‘ اس میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ اعظم خان نے سابق وزیر اعظم کو سائفر کے مواد کا انکشاف نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا، کیونکہ یہ ایک خفیہ دستاویز تھا۔ بعد میں اس معاملے پر عمران خان، قریشی، اعظم خان اور خارجہ سکریٹری کے درمیان ایک میٹنگ بلانے کا فیصلہ لیا گیا۔ کہا گیا کہ اس میں میٹنگ کے منٹس کو قلمبند کیا جائے گا اور اس کا استعمال سیاسی کہانی تیار کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
اعظم خان کے بیان کو سرکاری افسران نے عمران خان کے خلاف چارج شیٹ قرار دیا ہے اور سابق وزیر اعظم پر مقدمہ چلانے کے لیے اسے سرکاری رازداری ایکٹ کے تحت استعمال کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اقبالیہ بیان نے عمران خان کے پورے ایجنڈے کو ظاہر کر دیا ہے جو فوجی ادارے کے خلاف نفرت اور غصہ پیدا کرنے کے لیے پورے ملک میں پھیلایا گیا تھا۔ ثنا اللہ کے بیان کے فوراً بعد ایف آئی اے نے عمران خان کو 25 جولائی کو اسلام آباد میں اپنے دفتر میں موجود ہونے کے لیے نوٹس جاری کیا۔