منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کے استعفیٰ کی قیاس آرائیوں کے درمیان انھیں جمعہ کے روز گورنر انوسوئیا اوئیکے سے ملنے کے لیے راج بھون جانے سے روک دیا گیا۔ دوپہر تقریباً 2.30 بجے بیرین سنگھ کئی وزرا اور لیڈروں کے ساتھ اپنے سرکاری بنگلے سے باہر کی تو ہزاروں لوگوں، جن میں بیشتر خواتین تھیں، نے ان کی کار کو گھیر لیا اور انھیں واپس لوٹنے پر مجبور کر دیا۔
کچھ میڈیا چینلز نے گورنر کو لکھا ہوا بیرین سنگھ کا پھٹا ہوا استعفیٰ نامہ دکھایا۔ منی پور حکومت کے ترجمان اور صحت و خاندانی فلاح کے وزیر سپم رنجن سنگھ نے کہا کہ کثیر بھیڑ نے وزیر اعلیٰ کو راج بھون جانے سے روکا۔ سپم رنجن سنگھ نے میڈیا سے کہا کہ ’’منی پور میں گزشتہ کچھ دنوں کے دوران ہوئے واقعات سے وزیر اعلیٰ ناراض ہیں۔ اب ہم آگے کی کارروائی پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
بینر اور تختیاں لیے کچھ خواتین نے میڈیا سے کہا کہ وہ بیرین سنگھ کو استعفیٰ نہیں دینے دیں گی۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ کو صبح 10 بجے گورنر سے ملنا تھا، پھر اسے دوپہر ایک بجے تک کے لیے ٹال دیا گیا، اور پھر دوپہر 3 بجے تک۔ راج بھون ذرائع نے تازہ سرگرمیوں کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا اور وزیر اعلیٰ کی گورنر سے ملاقات کی تصدیق نہیں کی۔