کولکاتا: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بدھ کے روز نیتا جی انڈور اسٹیڈیم میں اماموں سے خطاب کے دوران وقف قانون، مرشدآباد میں حالیہ تشدد اور ریاست میں امن و امان کے مسائل پر کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ مرشدآباد کے کچھ حصوں میں واقعی چند معمولی واقعات پیش آئے لیکن انہیں جان بوجھ کر توڑ مروڑ کر میڈیا میں پیش کیا جا رہا ہے تاکہ مغربی بنگال کی شبیہ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم ہر مذہب کا احترام کرتے ہیں اور ریاست میں ہندو مسلم تقسیم کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے ہاتھ جوڑ کر لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ تشدد کے واقعات ہمارے پارٹی دفتر اور کارکنان پر حملے کی شکل میں بھی سامنے آئے، جو ایک منصوبہ بند کوشش تھی۔انہوں نے الزام لگایا کہ مرشدآباد میں جو کچھ ہوا، وہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی، جس میں باہر سے لوگوں کو بلایا گیا۔ ممتا بنرجی نے بی ایس ایف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سرحدوں کی نگرانی ان کی ذمہ داری ہے، ریاستی حکومت کی نہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ریاست کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی خبریں جان بوجھ کر پھیلائی گئیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وقف قانون کے خلاف ترنمول کانگریس نے پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ آواز اٹھائی لیکن اس کے باوجود پارٹی کو بدنام کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مرکز کی مودی حکومت سے سوال کیا کہ اس قانون کو منظور کرانے میں اتنی جلد بازی کیوں کی گئی؟ممتا بنرجی نے کہا، "ہم رابندر ناتھ ٹیگور کی سوچ پر یقین رکھتے ہیں، جو بھائی چارے اور سماجی ہم آہنگی کا پیغام دیتے ہیں۔ ہم کبھی بھی مذہبی تفریق کی سیاست کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔”
انہوں نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ صرف اقتدار کی پرواہ کرتی ہے اور ریاست میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر پولرائزیشن کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر وہ بنگال میں کامیاب ہو گئے تو عام لوگوں کا جینا دوبھر ہو جائے گا، ان کا کھانا پینا تک بند ہو سکتا ہے۔آخر میں ممتا نے کہا کہ بنگال ہمیشہ اتحاد اور بھائی چارے کی علامت رہا ہے اور یہاں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی سب مل کر رہتے ہیں۔ انہوں نے تمام اماموں اور پنڈتوں سے ریاست میں امن قائم رکھنے کی اپیل کی۔