ریوا :ایم پی پبلک سروس کمیشن (ایم پی پی ایس سی) امتحان ۲۰۲۲ء میں عائشہ انصاری کو ڈپٹی کلکٹر کے عہدے کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ نتائج کے بعد عائشہ کے گھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، رشتہ داروں سے لے کر آس پڑوس کے لوگوں نے بھی عائشہ کو اس شاندار کامیابی پر مبارکباد دی۔ عائشہ کے اہل خانہ خصوصاً ان کے والدین نے بیٹی کی اس کامیابی پر کافی خوشی کا اظہار کیا۔ عائشہ کے والد نے اس موقع سے کہا کہ وہ ہر وقت پڑھتی رہتی تھی اس لئے ہم نے اسے کبھی روکا ٹوکا نہیں۔ ہم نے اس کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ جتنا چاہے پڑھے۔ اس نے واقعی میں بہت محنت کی۔
عائشہ کے والد نے مزید کہا کہ محلہ کے ہی ایک اسکول میں عائشہ کی پڑھائی کی شروعات ہوئی۔ محنت ہماری نہیں اس کی تھی، ہم نے کچھ نہیں کیا۔ اس نے ہم سے کبھی کچھ نہیں مانگا، کبھی کوئی ضد نہیں کی۔ میں یہی کہنا چاہوں گا کہ اگر کوئی بچہ یا بچی پڑھنے والا ہو تو اسے ضرور پڑھنے دیجئے، محنت ایک دن ضرور رنگ لائے گی۔ وہیں عائشہ انصاری نے اپنی کامیابی کا کریڈٹ والدین کو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرے والدین تعاون نہ کرتے تو یہ کبھی بھی ممکن نہیں ہو پاتا۔ سیلف اسٹڈی سے تیاری کر کے یہ کامیابی ملی۔ عائشہ نے یہ بھی بتایا کہ ان کے والد میرے لئے گرو اور رہبر بھی ہیں۔ عائشہ انصاری نے آگے کہا کہ چھوٹے شہروں میں لڑکیوں کو عام طور پر چولہے چوکے تک ہی محدود کر دیا جاتا ہے، لیکن میرے والدین نے تعلیم کو بے حد ضروری مانا۔ ان کا ماننا تھا کہ گھر کا کام تو کوئی بھی کر سکتا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج میں ڈپٹی کلکٹر کے عہدہ کیلئے منتخب کی گئی ہوں۔ قابل ذکر ہے کہ عائشہ انصاری ایک متوسط گھرانے سے آتی ہیں۔ ان کے والد مسلم انصاری آٹو رکشہ چلاتے ہیں جبکہ ماں رخسانہ انصاری گھریلو خاتون ہیں۔ عائشہ کے والد چاہتے تھے ان کی فیملی میں بھی کوئی ایڈمنسٹریٹو افسر بن جائے۔ عائشہ نے کلکٹر بن کر اپنے والدین کے خواب کو پورا کیا۔ واضح ہو کہ عائشہ انصاری نے اپنی ابتدائی تعلیم ریوا کے ایک پرائیویٹ اسکول سے کی تھی۔ اس کے بعد ماڈل سائنس کالج ریوا سے گریجویشن کیا۔