اپوزیشن رہنماراہل گاندھی نے گزشتہ روز اچانک آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) دہلی کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے مختلف مسائل سے دوچار مریضوں اور ان کے تیمارداروں سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران انہوں نے ان کی کہانیاں سنیں، جن میں علاج کے انتظار میں گزرتی اذیت ناک زندگیوں کی جھلک تھی۔
آج راہل گاندھی نے اس دورے کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم یوٹیوب پر جاری کی۔ ویڈیو کا عنوان تھا، ’36+ گھنٹے لائن میں – ایمس کے باہر زندگی جہنم!۔‘ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح پورے ملک سے دہلی آنے والے مریض اور ان کے اہل خانہ سردی اور گندگی میں سڑکوں اور سب وے میں رہنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’قومی نظامِ صحت مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور ایمس دہلی میں سستا اور درست علاج حاصل کرنے کے لیے آنے والے مریض بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے مزید بتایا کہ کینسر اور دل کی بیماریوں جیسے سنگین مسائل کے شکار مریض اپنی زندگی بچانے کی امید میں یہاں پہنچتے ہیں، مگر انہیں بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوپی، بہار، آسام جیسے دور دراز علاقوں سے آنے والے یہ لوگ یہاں علاج کی امید لیے بے یار و مددگار پڑے ہیں۔
ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ایمس کے باہر مریضوں کے لیے نہ کوئی مناسب رہائش کا انتظام ہے اور نہ ہی کھانے پینے کی سہولت۔ سڑک پر رات گزارنے والے ایک تیماردار نے بتایا کہ انہیں ڈاکٹر سے ملنے کا موقع تک مشکل سے ملتا ہے۔
راہل گاندھی نے مرکزی اور دہلی حکومت دونوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’یہ حکومتوں کی ناکامی کی بدترین مثال ہے۔ صحت کی سہولت فراہم کرنا ریاست اور مرکز کی بنیادی ذمہ داری ہے، جس میں دونوں حکومتیں ناکام ہو چکی ہیں۔ یہ صورتحال بالکل ناقابلِ قبول ہے۔‘‘
گزشتہ روز کانگریس پارٹی نے ایکس پر اس ویڈیو کا حصہ جاری کیا تھا اور مرکزی و دہلی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ کانگریس نے سوال اٹھایا کہ کیا یہی ہندوستان کی صحت کا نظام ہے جہاں مریضوں کو اپنی زندگی بچانے کے لیے اذیت سہنی پڑتی ہے؟
راہل گاندھی کی یہ ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور عوامی سطح پر بحث و مباحثے کا موضوع بن گئی ہے۔ لوگ صحت کے نظام میں بہتری اور حکومت کی ذمہ داریوں کے حوالے سے سوالات اٹھا رہے ہیں۔