کابل:اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلی بار ایک اعلیٰ سطحی ہندوستانی سفارتی وفد نے کابل میں سابق افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ طالبان انتظامیہ سے ملاقات کی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وفد کی قیادت ایم ای اے کے جوائنٹ سیکرٹری برائےپاکستان، افغانستان، ایران نے کی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان نے جون 2022 میں کابل میں ایک تکنیکی مشن کا آغاز کیا تھا اور تب سے یہ مشن جاری ہے اور انسانی امداد کی کوششوں میں سہولت اور ہم آہنگی پیدا کر رہا ہے۔ وفد نے افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی، سینئر افغان حکام، افغانستان میں اقوام متحدہ کے اسسٹنس مشن کے نمائندوں اور افغان تاجر برادری سے ملاقات کی۔
جیسوال نے مزید کہا، ‘‘وفد نے افغانستان کے لوگوں کے لیے ہندوستان کی انسانی امداد پر بات چیت کی اور افغان تاجروں کی طرف سے چابہار بندرگاہ کے استعمال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دریں اثنا، افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے کہا کہ ہندوستان نے چابہار بندرگاہ کے ذریعہ افغانستان کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ معاشی اور ٹرانزٹ مسائل پر جامع بات چیت کی گئی۔ ہندوستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو تاریخی قرار دیتے ہوئے جے پی سنگھ نے کہا تھا کہ ہندوستان نے گزشتہ ڈھائی سالوں میں افغانستان کو مختلف شعبوں میں انسانی امداد فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی حکومت افغانستان کو مفید مشاورت فراہم کر سکتی ہے۔