دبئی:وَنڈےعالمی کپ 2023 کے فائنل میں آسٹریلیا سے ملی شکست کا بدلہ روہت بریگیڈ نے ’چمپئنز ٹرافی 2025‘ کے سیمی فائنل میچ میں آسٹریلیا کو 4 وکٹ سے شکست دے کر پورا کر لیا ہے۔ عالمی کپ فائنل میں گلین میکسویل نے چوکا مار کر ہندوستان کو شکست دی تھی، اور آج میکسویل کی ہی گیند پر چھکا لگا کر کے ایل راہل نے ہندوستان کو جیت دلائی۔ آج کی جیت کے ہیرو وراٹ کوہلی رہے جنھوں نے مشکل وقت میں 84 رنوں کی شاندار اننگ کھیلی۔ اس اننگ کے لیے انھیں پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔
چمپئنز ٹرافی کے پہلے سیمی فائنل میچ میں ٹاس آسٹریلیائی کپتان اسٹیو اسمتھ نے جیتا تھا اور پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہندوستان کے لیے آئی سی سی ناک آؤٹ میچوں میں دردِ سر ثابت ہونے والے ٹریوس ہیڈ جب میدان پر اترے تو سبھی فکر مند تھے، لیکن ہندوستانی کرکٹ شیدائیوں کو زوردار جھٹکا اس وقت لگا جب پہلی ہی گیند پر محمد شامی نے ہیڈ کا کیچ چھوڑ دیا۔ اپنے دوسرے اوور میں شامی نے دوسرے سلامی بلے باز کوپر کونولی کو صفر پر ضرور آؤٹ کر دیا، لیکن ہیڈ کا کیچ چھوٹنے کا غم ختم نہیں ہوا تھا۔ شروع میں کچھ پریشان ہونے کے بعد ہیڈ نے اپنا طوفانی رنگ اختیار بھی کر لیا تھا، لیکن تعریف کرنی ہوگی ورون چکرورتی کی، جنھوں نے اپنی دوسری ہی گیند پر ہیڈ کو شبھمن گل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔ ہیڈ 33 گیندوں پر 39 رن بنا سکے، اور ہندوستان کے لیے سب سے بڑا خطرہ میدان سے باہر چلا گیا۔ اس وقت آسٹریلیا کا اسکور 8.2 اوورس میں 2 وکٹ کے نقصان پر 54 رن تھا۔
اس کے بعد کپتان اسٹیو اسمتھ اور لابوشین کے درمیان 56 رنوں کی اہم شراکت داری ہوئی۔ لابوشین (29 رن) کو رویندر جڈیجہ نے ایل بی ڈبلیو کیا۔ جوش انگلس کچھ خاص نہیں کر سکے، اور 11 رن کے انفرادی اسکور پر جڈیجہ کا ہی شکار بنے۔ جب اسٹیو اسمتھ مشکل کھڑی کرتے نظر آ رہے تھے تو انھیں 73 رنوں کے انفرادی اسکور پر محمد شامی نے کلین بولڈ کر دیا۔ یہاں سے ہندوستانی ٹیم امید کرنے لگی کہ آسٹریلیا بڑا اسکور کھڑا نہیں کر پائے گی۔ یہ وہ وقت تھا جب آسٹریلیا کا اسکور 36.4 اوورس میں 5 وکٹ کے نقصان پر 198 رن پہنچ گیا تھا۔ اس کے بعد آسٹریلیائی ٹیم نے 64 رن بنانے میں 5 وکٹ گنوا دیے اور پورا اوورس بھی نہیں کھیل پائی۔ پوری ٹیم 49.3 اوورس میں 264 رن بنا پائی۔
ہندوستان کی جانب سے گیندبازی میں سب سے زیادہ 3 وکٹ محمد شامی نے لیے۔ انھوں نے 10 اوورس میں 48 رن خرچ کیے۔ 2-2 وکٹ ورون چکرورتی (10 اوورس میں 49 رن) اور رویندر جڈیجہ (8 اوورس میں 40 رن) نے لیے۔ ہاردک پانڈیا (5.3 اوورس میں 40 رن) اور اکشر پٹیل (8 اوورس میں 43 رن) کے حصے میں 1-1 وکٹ آئے۔ کلدیپ یادو واحد ہندوستانی گیندباز رہے جنھیں کوئی وکٹ نہیں ملا۔ انھوں نے 8 اوورس میں 44 رن خرچ کیے۔جب ہندوستان کی بلے بازی شروع ہوئی تو روہت شرما خوش قسمت ثابت ہوئے، کیونکہ ان کا ایک آسان اور ایک مشکل کیچ چھوٹ گیا۔ جب وہ اپنے رنگ میں دکھائی دینے لگے، تبھی اسپن گیندباز کونولی نے انھیں ایل بی ڈبلیو کر دیا۔ روہت نے 29 گیندوں پر 28 رن بنائے۔ چونکہ شبھمن گل (8 رن) پہلے ہی آؤٹ ہو چکے تھے، اس لیے وراٹ کوہلی اور شریئس ایئر پر وکٹ سنبھالنے کی بڑی ذمہ داری آ گئی۔ ان دونوں نے یہ ذمہ داری بخوبی نبھائی بھی۔ شریئس ایئر جب 45 رن بنا کر آؤٹ ہوئے، تو وہ کوہلی کے ساتھ 91 رنوں کی بہت اہم شراکت داری کر چکے تھے۔ شریئس کے بعد اکشر پٹیل میدان پر اترے اور کچھ بہت اچھے شاٹ لگا کر رنوں کی رفتار بڑھانے کی کوشش کی۔ حالانکہ وہ 27 رن ہی بنا سکے اور ناتھن ایلس کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔
ہندوستان کو ایک بڑا جھٹکا اس وقت لگا جب وراٹ کوہلی ایڈم زیمپا کی گیند پر ڈوارشوئس کو کیچ دے بیٹھے۔ یہاں پر ہندوستان کے لیے جیت بہت آسان دکھائی دے رہی تھی، کیونکہ 45 گیندوں میں 40 رنوں کی ضرورت تھی، اور ہاتھ میں 6 وکٹ تھے۔ وراٹ کوہلی 97 گیندوں میں 84 رنوں پر کھیل رہے تھے اور 98ویں گیند پر انھوں نے گیند کو اٹھا کر کھیل دیا جو باؤنڈری پر ڈوارشوئس کے ہاتھوں میں چلا گیا۔ اس وکٹ کے گرنے کا افسوس میدان پر موجود راہل پر بہت زیادہ ہوا، کیونکہ اس شاٹ کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اس وکٹ کا غم اس وقت دور ہوا جب ہاردک پانڈیا نے کچھ بڑے شاٹس لگا کر آسٹریلیا کو جیت سے بہت دور کر دیا۔ پانڈیا جب 24 گیندوں پر 28 رن بنا کر آؤٹ ہوئے، اس وقت ہندوستان کو جیت کے لیے 13 گیندوں پر 6 رنوں کی ضرورت تھی۔ 49واں اوور ڈالنے گلین میکسویل آئے جن کی پہلی ہی گیند پر راہل نے چھکا مار کر ہندوستان کو فتح دلا دی۔ راہل نے 34 گیندوں پر 2 چھکوں اور 2 چوکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 42 رن بنائے۔ رویندر جڈیجہ 2 رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
آسٹریلیا کی جانب سے گیندبازی میں ناتھن ایلس اور ایڈم زیمپا نے 2-2 وکٹ لیے۔ 1-1 وکٹ ڈوارشوئس اور کوپر کونلی کے حصے میں آئے۔ آسٹریلیا نے مجموعی طور پر 7 گیندبازوں کا استعمال کیا، لیکن ہندوستان کی جیت نہیں ٹال سکے۔ اب ہندوستان کا مقابلہ فائنل میں جنوبی افریقہ یا نیوزی لینڈ کی ٹیم سے ہوگا۔ جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا سیمی فائنل میچ کل یعنی 5 مارچ کو کھیلا جائے گا۔ فتحیاب ٹیم 9 مارچ کو فائنل مقابلے میں ہندوستان سے ٹکرائے گی، جو کہ دبئی میں کھیلا جائے گا۔