سنبھل:اتر پردیش کے انتہائی حساس تصور کیے جانے والے سنبھل میں جمعہ اور ہولی کے پیش نظر سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ اس کا اثر یہ رہا کہ علاقے سے کسی بڑے ناخوشگوار واقعہ کی خبر سامنے نہیں آئی۔ سیکورٹی انتظامات تو کچھ اس طرح سے کیے گئے تھے تاکہ نمازِ جمعہ اور ہولی کے جلوس کا آمنا سامنا نہ ہو۔ حتیٰ کہ جلوس کے راستے میں پڑنے والی 10 مساجد پر تریپال ڈال دیا گیا۔ ان مساجد میں سنبھل کی وہ شاہی جامع مسجد بھی شامل تھی جس کا معاملہ عدالت میں چل رہا ہے۔
انتظامیہ کے ذریعہ دی گئی جانکاری میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے 584 چوکیداروں کی تعینات کی گئی تھی۔ حساس علاقوں اور مسجدوں کی نگرانی کے لیے 21 لیکھ پال بھی تعینات کیے گئے تھے، جبکہ ’ہولیکا دہن‘ کی نگرانی 250 سی سی ٹی وی کیمروں سے کی گئی۔ اس شہر کو 29 زون اور 8 سیکٹر میں تقسیم کیا گیا تھا، جہاں رہ سیکٹر کے لیے ایک نوڈل افسر مقرر کیا گیا تھا۔ شاہی جامع مسجد کے آس پاس کے علاقوں میں خاص طور سے آر آر ایف کی تعیناتی کی گئی تھی۔ شہر کی سیکورٹی پر نظر رکھنے کے لیے اے ایس پی اور 2 سی او کو ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
سرکاری ذرائع نے جمعہ کے روز بتایا کہ علاقے میں ہولی کا تہوار سبھی نے مل کر تزک و احتشام کے ساتھ منایا۔ ’ہولیکا دہن‘ کے بعد لوگوں نے ایک دوسرے کو عبیر اور گلال لگا کر ہولی کی مبارکباد پیش کی۔ اس دوران سنبھل کے ساتھ ساتھ مردآباد، رامپور، امروہہ اور بجنور اضلا ع میں سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے گئے تھے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ مسلم اکثریتی کندرکی سیٹ سے بی جے پی کے نومنتخب رکن اسمبلی رامبیر سنگھ کی طرف سے جمعرات کو افطار پارٹی دی گئی تھی۔ پھر نمازِ مغرب کے بعد ملک کی ترقی اور امن و آشتی کے لیے کی گئی دعا کو ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ جمعہ کے روز علاقے میں اس کا اثر دیکھنے کو ملا۔ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق نماز جمعہ پرامن طریقے سے 2.30 بجے ادا کی گئی۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ کہیں سے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی ہے۔