خیال رہے کہ این ایچ آر سی میں ایک شکایت درج کرائی گئی، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ریاست کے کئی اضلاع میں ہندو بچوں کو بغیر اجازت قرآن و حدیث کی تعلیم دی جا رہی ہے اور ان کے مذہب تبدیل کرنے کی تیاریاں جا ری ہیں۔ شکایت میں یہاں تک دعویٰ کیا گیا کہ تقریباً 556 ہندو بچوں کو 27 مدارس میں داخلہ دیا گیا ہے، جہاں انہیں اسلام قبول کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
شکایت کنندہ کا الزام ہے کہ یہ ایک منظم غیر قانونی تبدیلی مذہب ریکٹ کے ذریعہ انجام دیا جا رہا ہے۔ شکایت میں مرینہ، اسلام پورہ، جورا، پورسا، امباہ، کیلارس اور سبل گڑھ سمیت کئی اضلاع کے مدارس کا ذکر کیا گیا ہے۔ الزام ہے کہ یہ مدرسے جووینائل جسٹس ایکٹ 2015، آئین ہند کے آرٹیکل 28 (3) اور مدھیہ پردیش حکومت کے 15 جون 2015 کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر اجازت ہندو نابالغ بچوں کو قرآن اور حدیث کی تعلیم دے رہے ہیں۔ شکایت میں یہ بھی اندیشہ ظاہرکیا گیا ہے کہ مبینہ ریکٹ کے غیر قانونی غیر ملکی فنڈنگ اور ملک مخالف عناصر سے روابط ہو سکتے ہیں۔بی جے پی ایم ایل اے رامیشور شرما نے کہا کہ مدھیہ پردیش حکومت اور محکمہ تعلیم انسانی حقوق کمیشن کے ساتھ مل کر سخت کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی جبراً دوسرے مذاہب کی تعلیم دینا اور مدرسوں میں بلا کر پڑھانا مناسب نہیں ہے۔