بیلگاوی میں جاری کرناٹک اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران بدھ (17 دسمبر) کو اپوزیشن پارٹیوں بی جی پی اور جے ڈی ایس کی سخت مخالفت کے باوجود کانگریس حکومت نے ’کرناٹک ہیٹ اسپیچ بل‘ (نفرت انگیز تقاریر کے خلاف بل) پاس کر لیا۔ بل کے پاس ہوتے ہی ایوان میں زبردست ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی۔ اس بل میں ہیٹ اسپیچ کی وضاحت کسی ایسے بیان کے طور پر کی گئی ہے جو کسی شخص یا طبقہ کو نقصان پہنچانے، معاشرے میں بدامنی پیدا کرنے یا نفرت پھیلانے کے ارادے سے دیا گیا ہو۔ اس میں 11 بنیادوں پر امتیازی سلوک، ہیٹ اسپیچ یا جرائم کی تعریف کی گئی ہے، جس کا مقصد معاشرے کے کمزور طبقوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بل کے مطابق ہیٹ کرائم کی تشریح ہیٹ اسپیچ کمیونیکیشن کے طور پر کی گئی ہے۔ اس میں ایسے مواد کی تخلیق، اشاعت، نشر یا کسی بھی طور پر تشہیر، اشتعال انگیزی اور فروغ دینا شامل ہے، جس سے معاشرے میں دشمنی یا نفرت پھیلنے کا خدشہ ہو۔ بل میں کمیونیکیشن کا مطلب عوامی طور پر ظاہر کیا گیا کوئی بھی ایکسپریشن بتایا گیا ہے، خواہ وہ زبانی ہو، پرنٹ یا اشاعت کے ذریعہ ہو، الیکٹرانک ذرائع پر ہو یا کسی اور طریقہ سے کیا گیا ہو۔
مجوزہ قانون کے تحت پہلی بار جرم کرنے پر کم از کم ایک سال کی جیل، جسے 7 سالوں تک بڑھایا جا سکتا ہے اور 50 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ دوبارہ جرم کرنے پر کم از کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 10 سال تک کی جیل اور ایک لاکھ روپے جرمانے کا التزام ہے۔ قانون کے تحت جرائم قابل سماعت اور غیر ضمانتی ہوں گے اور ان کی سماعت جوڈیشیل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس کی جانب سے کی جائے گی۔
بل میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے روک تھام کی کارروائی کے اختیارات بھی دیے گئے ہیں۔ اس کے تحت ایگزیکٹیو مجسٹریٹ، اسپیشل ایگزیکٹو مجسٹریٹ یا ڈی ایس پی رینک اور اس سے اوپر کے پولیس افسران ضروری اقدامات اٹھا سکیں گے۔ اس کے علاوہ کسی تنظیم یا ادارہ کی جانب سے کیے گئے جرائم کے لیے بھی التزام کیے گئے ہیں۔ ایسے معاملوں میں متعلقہ وقت پر ذمہ دار افراد کو ملزم تصور کیا جائے گا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے گی۔













