حج 2023کا آج سے پورے تزک واحتشام کے ساتھ باقاعدہ طور پر آغاز ہو گیا ہے۔ کووڈ 19وبا کے بعد پچھلے تین برسوں میں یہ سب سے بڑا سالانہ حج پروگرام منعقد ہو رہا ہے جس میں گزشتہ چند سالوں کی طرح عائد کردہ کسی قسم کی بندش نہیں ہے اور کووڈ وبا اور اس سے متعلق بندشوں کے ختم ہونے کے بعدایک اندازے کے مطابق اب تک کی سب سے بڑی تعداد یعنی پوری دنیا سے تقریبا 30 لاکھ مسلمان فریضہ حج ادا کریں گے ۔
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے حج اہم ترین رکن ہے جو دنیا بھر کے صاحب حیثیت تمام مسلمانوں پر زندگی میں کم ازکم ایک بار فرض ہے ۔اسی وجہ سے یہ دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع سمجھا جاتا ہے ۔
خیال رہے کہ کووڈ19 وبا کی وجہ سے سعودی حکومت نے پچھلے تین برسوں میں عازمین کی تعداد میں تخفیف کر دی تھی اور مختلف بندشوں کے درمیان ان تین برسوں میں عازمین حج کی ایک محدود تعداد ہی حج کی سعادت سے ہمکنار ہو سکی تھی۔ حالانکہ، 2022میں کورونا بندشوں میں قدرے تخفیف کے بعد مملکت اور بیرون مملکت کے عازمین حج کی تعداد بڑھ کر 10لاکھ ہو گئی تھی۔
حج تقریبات8 ذوالحجہ سے شروع ہو کر12 یا 13ذوالحجہ کو اختتام پذیر ہوتی ہیں۔ شریعت کے مطابق، عازمین حج کو آٹھویں ذوالحجہ کو ظہر سے پہلے منیٰ پہنچ کر وہاں ظہر ، عصر ، مغرب، عشا اور اگلے دن کی فجر کی نماز ادا کرنا مسنون ہے۔ لیکن بھاری ٹریفک کے خدشہ کے پیش نظر سعودی حکومت عازمین کی کچھ تعداد کو ساتویں ذی الحجہ کی رات سے ہی منیٰ میں پہنچا نے کی کوشش کرتی ہے ۔جبکہ بعض دیگر عازمین آٹھویں ذوالحجہ کو منیٰ پہنچتے ہیں اور اس طرح بیشتر حجاج آٹھ تاریخ سے خیموں کے شہر منیٰ کو آباد کر دیتے ہیں ۔ تاہم، اس بار بھاری ٹریفک کو دیکھتے ہوئے بعض حجاج کرام براہ راست میدان عرفات میں جا رہے ہیں اور وہاں حج کے سب سے بڑے اور لازمی رکن وقوف عرفہ کی ادائیگی کی سعادت حاصل کر رہے ہیں ، اس طرح وہ بظاہر یوم الترویہ میں منیٰ نہیں پہنچ پا رہے ہیں، لیکن مسنون عمل ہونے کی وجہ سے اپنے حج کی ادائیگی کے لئے بہت زیادہ فکرمند نہیں لگ رہے ہیں۔ اس عمل میں ایک سنت ضرور ترک ہو رہی ہے، لیکن دوسری طرف ٹریفک اور دیگر انتظامات میں اس سے کسی قدر سہولت پیدا ہو جاتی ہے۔
دنیا بھر سے عازمین حج کے مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد منیٰ میں آمد سے سفید خیموں کا شہر روشن ہو گیا ہے۔دنیا بھر سے جوق درجوق عازمین حج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ ہر ایک عازم حج کی زبان پر لبیک اللھم لبیک کا ورد جاری ہے اور یہ سلسلہ آئندہ تین دنوں تک یونہی جاری رہے گا جس میں اللہ کی رحمت کی تلاش، مغفرت کی خواہش اور اس کے قرب کی تمنا میں کوئی گڑگڑائے گا تو کوئی اپنا احتساب کرتے ہوئے اپنی خامیوں کی تلافی اور معافی کا خواستگار ہو گا۔ کسی کا رتبہ اللہ کے دربار میں بلند تو بہتوں کا مرتبہ اپنی بلندیوں کی انتہا پر پہنچے گا اور اللہ کی ذات سے امید ہو گی کہ اس عظیم موقع پر اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کے لئے خیروبرکت کے دروازے کھول دے گا۔
واضح رہے کہ اس حج میں ہندوستان کے تقریبا پونے دو لاکھ عازمین حج، حج کی ادائیگی سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔ یہ لوگ ایک طرف اپنے اعمال کی قبولیت اور خیروبرکت کے لئے دعاگو ہیں تو ملک کی خوشحالی وترقی ، وہاں امن وامان اور عدل انصاف کے لئے بھی اللہ کے سامنے ملک وملت کی فلاح وبہبود کے لئے دست بدعا ہوں گے۔