دہرادون: اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع میں زیر تعمیر سلکیارا ٹنل میں 14 دنوں سے پھنسے 41 مزدوروں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جنگی بنیادوں پر جاری ہے۔ تاہم ابھی تک ایک بھی مزدور کو نکالا نہیں جا سکا ہے۔ڈرلنگ کیلئے استعمال ہونے والی امریکی ساختہ آگر مشین کے راستے میں بار بار آنے والی رکاوٹوں کی وجہ سے آپریشن میں مصروف این ڈی آر ایف اہلکار اب روایتی طریقے سے ہاتھ سے ڈرلنگ کے مختلف طریقوں پر پر غور کر رہے ہیں اور اتوار سے تازہ ڈرلنگ کا کام ہوگا۔ میڈیا کے مطابق، حکام نے ہفتہ (25 نومبر) کو یہ اطلاع دی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈرلنگ کے راستے میں بار بار آنے والی رکاوٹوں کی وجہ سے اب این ڈی آر ایف کے اہلکار خود پائپ لائن میں اتریں گے جسے کارکنوں کے قریب لایا گیا ہے۔ 47 میٹر کی ڈرلنگ مکمل ہو چکی ہے۔ مزید 10 میٹر ڈرلنگ کی جانی ہے۔ اس کے لیے ریسکیو آپریشن میں مصروف ایجنسیوں کے اہلکار کھدائی کے لیے استعمال ہونے والے روایتی اوزار جیسے ہتھوڑا، سبل، گیس کٹر مشین اور عام آلات کے ساتھ اتریں گے۔ پائپ کے راستے میں آنے والی رکاوٹ کو ہاتھ سے ہٹا دیں گے۔ یہ بہت مشکل کام ہوگا اور اس میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ تاہم اس میں کامیابی کی امید ہے۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ جمعہ کو دوبارہ ڈرلنگ شروع ہونے کے کچھ دیر بعد کسی دھاتی چیز کی وجہ سے ڈرل نہیں ہو سکی اور کام روکنا پڑا۔ اس سے ایک دن پہلے آگر مشین میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے حکام کو بچاؤ کا کام روکنا پڑا تھا۔انہوں نے کہا کہ مسلسل رکاوٹوں کے باعث آگر مشین سے ڈرلنگ اور ملبے کے درمیان اسٹیل پائپ بچھانے کا کام آگے نہیں بڑھ رہا۔خیال رہے کہ چاردھام یاترا کے راستے پر بنی اس سرنگ کا ایک حصہ 12 نومبر یعنی دیوالی کے دن گر گیا تھا، جس کی وجہ سے اس میں کام کرنے والے 41 مزدور ملبے کے دوسری طرف پھنس گئے تھے۔ اس کے بعد سے انہیں باہر نکالنے کے لیے جنگی بنیادوں پر مہم جاری ہے لیکن کامیابی نہیں مل رہی ہے۔ اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی خود موقع پر موجود ہیں اور ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی بھی انہیں مہم کے بارے میں اپ ڈیٹس حاصل کرنے کے لیے باقاعدگی سے فون کر رہے ہیں۔