شیلانگ: راجہ رگھوونشی قتل کیس کی تفتیش میں تیزی آ گئی ہے۔ اس معاملے میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے مرکزی ملزم سونم سمیت پانچوں ملزموں سے 25 گھنٹے طویل اور گہری پوچھ گچھ کی ہے۔ آئی اے این ایس نے ذرائع کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ ایس آئی ٹی نے ملزمان سے الگ الگ انداز میں سوالات کیے تاکہ ان کے بیانات میں تضادات کو پرکھا جا سکے اور حقائق تک پہنچا جا سکے۔
تحقیقاتی ٹیم نے تین مختلف ٹیمیں تشکیل دی ہیں، جو الگ الگ پہلوؤں سے ملزمان سے تفتیش کر رہی ہیں۔ پوچھ گچھ کے دوران مدھیہ پردیش سے ضبط کیے گئے شواہد اور ڈیجیٹل ڈیٹا کو بھی بنیاد بنایا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق جمعہ کو تفتیش کے دوران سونم سے اس کی شادی اور شادی سے پہلے کے تعلقات کے بارے میں تفصیل سے سوالات کیے گئے۔ ایس آئی ٹی نے اس سے یہ بھی پوچھا کہ واردات کے دن اس نے کون سے کپڑے پہنے تھے، کیا وہ برقعے میں تھی یا نہیں؟
مزید یہ کہ سونم اور دیگر ملزموں کے بینک کھاتوں میں پیسوں کے لین دین سے متعلق بھی سوالات کیے گئے ہیں۔ سونم اور راج کشواہا کے بیانات میں کئی نکات پر واضح تضادات سامنے آئے ہیں، جس پر تحقیقاتی ٹیم خصوصی توجہ دے رہی ہے۔یہ واقعہ 2 جون کو منظر عام پر آیا تھا جب راجہ رگھووَنشی کی لاش میگھالیہ کے مشرقی خاسی ہلز ضلع کے سوہرا کے ’ریات ارلیانگ‘ علاقے میں ویئی ساواڈونگ پارکنگ کے نیچے ایک گہری کھائی سے ملی تھی۔
لاش ملنے کے چند دن بعد، 7 جون کو سونم نے اتر پردیش کے غازی پور میں پولیس کے سامنے خودسپردگی کی۔ اس کے بعد اسے سڑک کے ذریعے پٹنہ، پھر کولکاتا اور بالآخر گوہاٹی لے جایا گیا۔ منگل کی رات اسے گوہاٹی ایئرپورٹ سے سڑک کے ذریعے شیلانگ کے صدر تھانے منتقل کیا گیا۔دیگر چار ملزمان کو بدھ کے روز شیلانگ لایا گیا۔ 11 جون کو تمام ملزمان کو شیلانگ کی ضلعی و سیشن عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں پولیس حراست میں بھیج دیا گیا۔