وارانسی: گیانواپی مسجد احاطہ میں سروے کے خلاف مسلم فریق کے ذریعہ داخل عرضی پر آج الٰہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ آج ہندو-مسلم فریقین کے وکلاء نے اپنی اپنی طرف سے دلیلیں پیش کیں اور اب اس معاملے پر کل یعنی 27 جولائی کو 3.30 بجے پھر سماعت ہوگی۔ آج عدالت نے گیانواپی احاطہ میں سروے پر لگائی گئی روک کو مزید ایک دن (27 جولائی تک) کے لیے بڑھا دیا اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کل اس معاملے میں کوئی فیصلہ صادر ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس پریتنکر دیواکر نے آج گیانواپی احاطہ میں سروے کرائے جانے کے خلاف داخل انجمن انتظامیہ کمیٹی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اے ایس آئی کے سائنسداں کو 4.30 بجے طلب کیا تھا۔ اے ایس آئی کی طرف سے سائنسداں آلوک ترپاٹھی عدالت میں پیش ہوئے۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ جی پی آر سسٹم اور فوٹوگرافی سسٹم سے کس طرح سروے کیے جانے کا منصوبہ ہے۔ ساتھ ہی اے ایس آئی سائنسداں نے یہ بھی بتایا کہ سائنسی سروے سے بنیادی ڈھانچے کو کسی طرح کا نقصان نہیں ہوگا۔ پھر عدالت نے یہ سوال کیا کہ اب تک کتنا سروے ہو چکا ہے اور سروے مکمل ہونے میں کتنا وقت لگے گا؟ اس پر آلوک ترپاٹھی نے بتایا کہ اگر اجازت ملی تو 31 جولائی تک سروے پورا ہو جائے گا۔
اس سے قبل سماعت کے دوران انجمن انتظامیہ کمیٹی کی طرف سے کہا گیا کہ سروے سے ڈھانچہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ ضلع جج کو سروے کرانے کا اختیار نہیں ہے، اس لیے یہ حکم غلط ہے۔ جواب میں ہندو فریق کی طرف سے جواب دیا گیا کہ سروے کے بعد ہی مندر کے ڈھانچہ کا صحیح پتہ چل سکتا ہے۔ ساتھ ہی ہندو فریق کے وکیل نے کہا کہ سائنسی سروے سے ڈھانچہ کو کسی طرح کا نقصان نہیں ہوگا۔ اس پر مسلم فریق نے کہا کہ آخر نقصان نہ ہونے کی گارنٹی کون لے گا؟ 1992 میں ایودھیا میں ہوئے حادثہ کا تجربہ فراموش نہیں کیا جا سکتا۔