اوڈیشہ ہائی کورٹ نے طلاق کے ایک معاملے میں فیملی کورٹ کے ذریعہ مقرر گزارہ بھتہ کو گھٹاتے ہوئے اہم تبصرہ کیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اگر عورت تعلیم یافتہ ہو، اس کے پاس نوکری کا تجربہ ہو تو اُسے اپنے شوہر سے گزارہ بھتہ کا دعویٰ کرنے کے لیے گھر میں بیٹھی نہیں رہنا چاہیے بلکہ کام کرنا چاہیے۔ اس معاملے میں عدالت نے گزارہ بھتہ کی رقم کو 8000 روپے سے کم کرکے 5000 روپے فی ماہ کرنے کا فیصلہ سنایا۔
جسٹس گوری شنکر ستپتی نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا، "قانون ان بیویوں کی ستائش نہیں کرتا جو صرف اس لیے غیر فعال رہتی ہیں تاکہ شوہر پر گزارہ بھتہ کا بوجھ ڈال سکیں۔ وہ اگر بہتر اور اعلیٰ صلاحیت رہتے ہوئے کام کرنے کی کوشش نہیں کرتی ہیں تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔”
فیصلہ سناتے ہوئے جج نے آگے کہا، "سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت مقننہ کا مقصد ان بیویوں کو راحت فراہم کرنا ہے جو اپنی دیکھ بھال کرنے میں اہل نہیں ہیں اور جن کے پاس اپنی روزمرہ کے لیے وافر آمدنی نہیں ہے۔
اس درمیان اوڈیشہ حکومت نے نوجوان جوڑوں میں طلاق کے معاملوں کی بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے ریاست میں شادی سے قبل صلاح و مشورہ مرکز کھولنے کا منگل کو فیصلہ کیا۔ ایک افسر نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ موہن چرن ماجھی نے قومی خاتون کمیشن (این سی ڈبلیو) کی چیئر پرسن وجیا رہاٹکر کی صلاح کے بعد یہ فیصلہ لیا۔ نائب وزیر اعلیٰ پربھاتی پریدا نے بتایا کہ اوڈیشہ 2025 کو "طلاق روک تھام سال’ کے طور پر منائے گا۔
واضح ہو کہ خاتون کمیشن کی چیئر پرسن وجیا رہاٹکر اوڈیشہ کے دو روزہ دورے پر ہیں اور انہوں نے یہاں ریاستی خاتون کمیشن کے 32ویں یوم تاسیس کی تقریب میں حصہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے سکریٹریٹ میں وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی، جس میں اہم معاملوں پر بات چیت ہوئی۔