پٹنہ: آر جے ڈی کے رہنما اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے جے ڈی یو-بی جے پی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 20 برسوں میں ریاست کی تعلیم اور روزگار کی حالت دگرگوں ہو چکی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ 11 برسوں کی نام نہاد ’ڈبل انجن‘ حکومت نے بہار کی دو نسلوں کی زندگی تباہ و برباد کر دی ہے۔
تیجسوی یادو نے اپنے خطاب میں کہا کہ این ڈی اے حکومت نے بہار کو ترقی کے بجائے پسماندگی کی راہ پر دھکیل دیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب این ڈی اے کے رہنما آپ کے دروازے پر ووٹ مانگنے آئیں تو ان سے یہ ضرور پوچھیں کہ ’’بہار سب سے غریب ریاست کیوں ہے؟ بہار میں خواتین غیر محفوظ کیوں ہیں؟ یہاں جرائم اور بدعنوانی کیوں بڑھتے جا رہے ہیں؟ اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع کیوں نہیں ملتے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہورہی ہے؟‘‘
تعلیم کے شعبے پر حملہ کرتے ہوئے تیجسوی یادو نے کہا کہ 20 سال قبل پٹنہ یونیورسٹی میں 70 ووکیشنل کورسز چلتے تھے، لیکن این ڈی اے کے دو دہائیوں کے دور اقتدار میں ان میں سے 56 کورسز بند کر دیے گئے۔ ان کے مطابق، تعلیم دشمن پالیسیوں کی وجہ سے بہار کے سب سے قدیم اور معزز ادارے کو بربادی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کورسز کے بند ہونے کی کئی بنیادی وجوہات ہیں۔ پٹنہ یونیورسٹی میں مستقل اساتذہ کی شدید کمی ہے، لیبارٹریز اور لائبریریاں ناکافی ہیں، نصابی کتابوں اور لائبریرین کی عدم دستیابی کا مسئلہ ہے۔ ساتھ ہی، بنیادی ڈھانچے کی قلت، بھاری بھرکم فیس، پلیسمنٹ سیل کا نہ ہونا، جگہ کی کمی اور حکومتی مالی امداد کی کمی نے حالات کو اور بھی ابتر کر دیا ہے۔
این ڈی اے کے رہنماؤں کی جانب سے بار بار جنگل راج کا تذکرہ کیے جانے پر پلٹ وار کرتے ہوئے تیجسوی نے کہا کہ ’’یہ جنگل راج نہیں بلکہ ‘مَنگل راج’ والے ہیں۔ طلبہ و نوجوان مخالف ڈبل انجن پر سوار یہ حکمران تعلیم کے دشمن ہیں۔‘‘ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومت کو یہ علم ہی نہیں کہ ووکیشنل کورسز کیوں بند ہوئے تو پھر وہ کس منہ سے تعلیم اور ترقی کی بات کرتی ہے۔