لندن: برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک نے ہندوستان کے ساتھ فوری طے شدہ تجارتی معاہدے(کوئک فکسڈ ٹریڈڈیل) کے امکان کو مسترد کر دیا ہے، جس سے نہ صرف دہلی میں اس ہفتے ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس کے دوران بلکہ اگلے سال کے انتخابات تک معاہدہ ناممکن ہو گیا ہے – میڈیا کی خبروں کے مطابق متعدد ذرائع نے دی گارجین کو بتایا ہے کہ برطانیہ کے وزیر اعظم نے "ارلی ہارویسٹ” کے سودے کے خیال کو مسترد کر دیا ہے، جس سے وہسکی جیسی اشیا پر ٹیرف کم ہو سکتا تھا لیکن پیشہ ورانہ خدمات جیسے مشکل موضوعات سے نمٹا نہیں جا سکتا تھا۔
اس سے پہلے کہ وزیر اعظم اپنےہندوستانی ہم منصب نریندر مودی سے اس ہفتے کے آخر میں ہندوستانی دارالحکومت میں ملاقات کریں، دی گارجین کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ اب بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ دونوں ممالک میں 2024 کے انتخابات سے پہلے کوئی معاہدہممکن نہیںہے، حالانکہ حکومت میں شامل کچھ لوگ اب بھی یقین رکھتے ہیں کہ اس سال کے آخر میں یہ طے پا سکتا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ برطانیہ اور ہندوستان کے آزاد تجارتی معاہدے کا امکان، جو طویل عرصے سے بریکسٹ کے بعد برطانیہ کے لیے سب سے بڑے ممکنہ مواقع میں سے ایک مانا جارہاہے، ابھی دور ہے۔مذاکرات سے منسلک بعض ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہہندوستان اشیا پر جلد معاہدہ کرنا چاہتا ہے، لیکن خطرہ یہ ہے کہ وسیع تجارتی معاہدے کا آغاز ہونے کی بجائے، یہ اختتامی نقطہ نہ بن جائے اور برطانیہ کا مقصد پرا نہ ہو ۔”کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کچھ اہم شعبوں میں معاہدے طے پا گئے ہیں، جیسے کہ بھارت کو وہسکی اور کاروں پر ٹیرف کم کرنے کی ضرورت ہے اور برطانیہ کو ٹیکسٹائل اور دیگر اشیا پر ٹیرف ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
اس ماہ کے شروع میں سنڈے ٹائمز کی خبر میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان برطانیہ میں ہندوستانی کارکنوں کے لیے ٹیکس میں چھوٹ کے بدلے اسکاچ وہسکی پر محصولات کو ایک تہائی سے 100 فیصد تک کم کرنے کے لیے تیار ہے ،گرچہ برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک درست اعداد و شمار پر اتفاق نہیں ہوا ہے۔