نئی دہلی: سیٹلائٹ کی تصاویر کے حوالے سے موصول اطلاعات کے مطابق، چینی افواج نے اکسئی چن میں مضبوط بنکرز اور زیر زمین سرنگوں کی تعمیر میں تیزی لائی ہے۔ یہ علاقہ غیر قانونی طور پر چین کے قبضے میں ہے، لیکن تاریخ کا حوالہ دیکرہندوستان اس کا دعویٰ کرتا ہے۔رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی افواج نے بنکرز اور پناہ گاہیں بنانے کے لیے ایک تنگ دریا کی وادی کے ساتھ سرنگیں اور شافٹ بنانا شروع کر دیاہے۔اس خبرمیں اس لئے بھی وزن ہے کہ چین نے پیر کو ایک "معیاری نقشہ” جاری کیاہے جس میں اکسئی چن اور اروناچل پردیش کے کچھ حصوں کو اپنے دائرہ اختیار میں دکھایا گیا ہے۔
نقشے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کو کہا کہ "چین نے ان علاقوں کے نقشے تیار کیے ہیں (جو ان کے نہیں ہیں)۔ یہ اس کی پرانی عادت ہے۔صرف ہندوستان کے کچھ حصوں کے نقشے لگانے سے کچھ نہیں بدلتا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت کا رخ اس بارے میں بالکل واضح ہے کہ یہ ہمارا علاقہ ہے۔ محض دعوے کرنے سے دوسرے لوگوں کے علاقے آپ کے نہیں بن جاتے۔
منگل کو بھی ہندوستان نے نام نہاد "معیاری نقشہ” کے اجراء پر چین کے ساتھ سخت احتجاج درج کرایا۔وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا، "ہم نے آج چین کے نام نہاد 2023 کے ‘معیاری نقشے پر سفارتی چینلز کے ذریعے سخت احتجاج درج کرایا ہے جو ہندوستان کی سرزمین پر دعویٰ کرتا ہے۔”انہوں نے کہا کہ ہم ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ ان کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ چین کی طرف سے اس طرح کے اقدامات صرف سرحدی مسئلےکے حل کو پیچیدہ بناتے ہیں۔