پٹنہ: بہار اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ملک گیر ذات پر مبنی مردم شماری کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انھوں نے اس اقدام کو سماجی انصاف کی جانب پہلا قدم قرار دیا اور اس کے مؤثر استعمال کے لیے کئی اہم تجاویز بھی دی ہیں۔تیجسوی یادو نے خط میں لکھا کہ برسوں تک این ڈی اے حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کو غیر ضروری اور سماج کو تقسیم کرنے والا عمل کہہ کر مسترد کیا، مگر اب جب مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے، تو یہ اس مطالبے کی وسعت کا اعتراف ہے جسے برسوں سے نظر انداز کیا جا رہا تھا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ جب بہار نے اپنے طور پر ذات پر مبنی سروے کا آغاز کیا، تو مرکز اور بی جے پی کے قانونی مشیران نے کئی رکاوٹیں پیدا کیں۔ تیجسوی یادو نے بہار کے ذات سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کئی غلط فہمیاں دور ہوئیں اور معلوم ہوا کہ ریاست کی آبادی میں او بی سی اور ای بی سی کا تناسب تقریباً 63 فیصد ہے۔ انہوں نے اندازہ ظاہر کیا کہ قومی سطح پر بھی یہی صورت حال ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق محروم طبقات ملک کی اکثریتی آبادی پر مشتمل ہیں لیکن ان کا فیصلہ سازی کے عمل میں نمائندگی انتہائی محدود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری تو صرف پہلا قدم ہے، اس کے بعد ضروری ہے کہ ان اعداد و شمار کی بنیاد پر سماجی تحفظ اور ریزرویشن پالیسیوں پر نظر ثانی کی جائے۔ انہوں نے ریزرویشن کی 50 فیصد حد پر بھی نظر ثانی کی وکالت کی۔ تیجسوی نے اس بات پر زور دیا کہ آئندہ ہونے والی حلقہ بندی مردم شماری کے ڈیٹا کی روشنی میں ہونی چاہیے تاکہ سیاسی نمائندگی میں توازن قائم ہو۔