واشنگٹن: امریکی صدارتی انتخابات کے سلسلے میں پہلے مباحثے میں بائیڈن اور ٹرمپ جب آمنے سامنے آئے تو اتنا جھوٹ بولا کہ امریکی میڈیا کو فیکٹ چیک جاری کرنا پڑا۔امریکا میں رواں سال صدارتی انتخابات میں موجودہ اور سابق امریکی صدور جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ مضبوط امیدوار اور ایک دوسرے کے سخت حریف ہیں جو ملک میں ابتری کی ذمے داری ایک دوسرے پر عائد کرتے ہوئے سنگین الزام تراشی جاری رکھے ہوئے ہیں۔گزشتہ روز صدارتی الیکشن کے سلسلے میں پہلا مباحثہ ہوا جس میں شریک جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے اتنا جھوٹ بولا کہ امریکی میڈیا بھی حیران رہ گیا اور عوام الناس کو حقیقت حال سے آگاہ کرنے کے لیے اسے تفصیلی فیکٹ چیک جاری کرنا پڑا۔سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسقاطِ حمل کے معاملے میں ہر کوئی چاہتا تھا کہ یہ معاملہ وفاق سے واپس ریاستوں کے پاس چلا جائے جب کہ امریکی میڈیا کے مطابق اُن کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ 2020 میں سفید فام پولیس کے ہاتھوں جارج فلوئیڈ کے قتل کے بعد میں نے منی ایپلس میں نیشنل گارڈز بھیجے تھے اور ان کا یہ دعویٰ بھی امریکی میڈیا نے لغو قرار دیا۔ اسی طرح یورپی یونین کی تجارتی پالیسیوں اور پیرس موسمیاتی معاہدے کے بارے میں ٹرمپ کے بیانات بالکل من گھڑت بتائے۔ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اُن کے دورِ صدارت میں ایران کے پاس حماس کو دینے کے لیے کوئی پیسے نہیں تھے یہ بات انہوں بالکل غلط کہی جب کہ وہ اپنے خلاف کرمنل کیسز کے بارے میں بھی ٹرمپ نے مباحثے کے دوران بار بار غلط بیانی کی۔صدر بائیڈن نے کہا کہ پچھلے 10 سال میں وہ واحد صدر ہیں جن کے دور میں دنیا میں کوئی بھی امریکی فوجی نہیں مارا گیا، اُن کا یہ دعویٰ غلط ہے۔ بائیڈن نے ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے جن اقدامات کا کریڈٹ لیا اور سیاہ فام امریکیوں میں بیروزگاری اور سرحدی کراسنگ میں 40 فیصد کمی کے حوالے سے ان کے بیانات بھی جھوٹ قرار پائے۔