نئی دہلی :سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان اور ان کی فیملی کو فرضی پیدائش سرٹیفکیٹ معاملہ میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بڑی راحت دی ہے۔ کنبہ کے تینوں اراکین (اعظم خان، ان کی بیوی تنزین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم) کو عدالت سے ضمانت مل گئی ہے۔ عدالت نے اعظم خان کی سات سال کی سزا پر بھی روک لگا دی ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد تنزین فاطمہ اور عبداللہ اعظم جیل سے چھوٹ جائیں گے، لیکن اعظم خان نہیں چھوٹ پائیں گے کیونکہ وہ ایک دیگر معاملے میں سات سال کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ فرضی پیدائش سرٹیفکیٹ معاملہ میں رامپور سے بی جے پی رکن اسمبلی آکاش سکسینہ نے 3 جنوری 2019 کو اعظم خان، ان کی بیوی تنزین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم کے خلاف کریمنل کیس درج کرایا تھا۔ تینوں کے خلاف رامپور کے گنج پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی دفعات 193، 420، 467، 468 اور 471 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ آکاش کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق اعظم خان اور ان کی بیوی تنزین نے بیٹے عبداللہ اعظم کا ایک پیدائش سرٹیفکیٹ 28 جون 2012 کو رامپور کے نگر پالیکا کونسل سے بنوایا تھا، جبکہ دوسرا پیدائش سرٹیفکیٹ 21 جنوری 2015 کو لکھنؤ میونسپل کارپوریشن سے جاری کرایا گیا۔
پہلے پیدائش سرٹیفکیٹ میں پیدائش کی جگہ رامپور بتائی گئی، جبکہ دوسرے سرٹیفکیٹ میں لکھنؤ واقع کوین میری اسپتال میں پیدائش ہونے کا تذکرہ ہے۔ الزام عائد کیا گیا کہ اعظم فیملی نے الگ الگ پیدائش سرٹیفکیٹ کا استعمال الگ الگ مقامات پر کیا۔ الگ الگ پیدائش سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر دو پاسپورٹ اور دو پین کارڈ بنا کر ان کا غلط استعمال کرنے کی بھی بات سامنے آئی۔بہرحال، اس معاملے میں رامپور پولیس نے جانچ مکمل ہونے کے بعد عدالت میں چارج شیٹ داخل کر دی۔ چارج شیٹ میں تعزیرات ہند کی دفعہ 120بی کے تحت فرد جرم داخل کیا گیا۔ اعظم خان نے بیوی تنزین فاطمہ وار بیٹے عبداللہ اعظم کے ساتھ اس معاملے میں 26 فروری 2020 کو رامپور کورٹ میں خود سپردگی کر دی۔ عدالت نے تینوں کو جیل بھیج دیا۔ اعظم خان کو اس معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ سے 27 ماہ بعد ضمانت ملی۔