ممبئی: اجیت پوار اور این سی پی کے دیگر باغی ارکان اسمبلی کو اپنے ساتھ ملا کر بھارتیہ جنتا پارٹی اور شیو سینا شندے کا دھڑا خود مشکل میں دکھائی دے رہا ہے۔ بی جے پی اور شیوسینا شندے دھڑے کو اپنے ہی گھر میں بغاوت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کل تک نظریہ کی لڑائی بیان کرنے والی بی جے پی جس نے شیوسینا کو دو حصوں میں تقسیم کیا تھا وہ خود نظریہ کے جال میں پھنستی نظر آ رہی ہے۔
نظریہ اور مطلوبہ عہدہ کے معاملے پر اقتدار کے کیمپ میں اجیت پوار کے داخل ہونے سے شندے دھڑے میں بے چینی دکھائی دے رہی ہے۔ شیو سینا (شندے دھڑے) کے لیڈر سنجے شرساٹ نے کہا کہ جب بھی سیاست میں ہمارا حریف ہم سے ہاتھ ملانا چاہتا ہے تو ہمیں انہیں جگہ دینا ہوگی اور بی جے پی نے بھی ایسا ہی کیا۔ لیکن این سی پی لیڈروں کے ساتھ آنے کے بعد ہمارے لیڈر ناراض ہیں۔ کیونکہ این سی پی میں شامل ہونے کے بعد ہمارے کچھ لیڈروں کو مطلوبہ عہدہ نہیں ملے گا۔ یہ سچ نہیں ہے کہ ہمارے تمام لیڈر این سی پی میں شامل ہونے سے خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بارے میں وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کو بھی آگاہ کر دیا ہے اور انہیں اس مسئلے کو حل کرنا ہوگا۔
لیڈر سنجے شرساٹ نے کہا کہ ہم ہمیشہ این سی پی اور شرد پوار کے خلاف رہے ہیں۔ شرد پوار نے ادھو ٹھاکرے کو مہرہ بنا کر حکومت چلائی۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ہونے کے باوجود وہ ہمارے نہیں تھے۔ ہمارا احتجاج جائز ہے۔ پہلے بھی ہم ادھو ٹھاکرے سے کہتے تھے کہ وہ این سی پی چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اس مسئلہ کا حل تلاش کریں گے۔
ظاہر ہے، بی جے پی اور شیو سینا شندے دھڑے کے لیڈروں کے سامنے سوال اس نظریے کے بارے میں ہے جس کے خلاف وہ لڑ رہے ہیں۔ آج اسی این سی پی کے لیڈروں کو اقتدار کے لیے ساتھ ملا رہے ہیں۔ وہ بھی اس وقت جب این سی پی کے باغی لیڈر نے اپنی پارٹی چھوڑ کر شندے دھڑے یا بی جے پی میں شمولیت اختیار نہیں کی، بلکہ خود کو این سی پی لیڈر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے حکومت کا حصہ بن گیا ہے اور این سی پی پر اپنا دعویٰ کر رہا ہے۔ ایسے میں اگر آنے والے دنوں میں خود بی جے پی اور شیوسینا کے دھڑے کو بغاوت کا چیلنج درپیش ہے تو اس میں کوئی بڑی بات نہیں ہوگی۔