لندن: برطانیہ میں کووڈ کی ایک نئی قسم پائی گئی ہے۔ حالانکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ساتھ ہی برطانیہ کی ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی (UKHSA) کے حکام نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مئی سے لے کر اب تک نئی قسم کے سات معاملے دیکھے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لوگوں میں اس سے متاثر ہونے کے معاملات بھی بڑھنے لگے ہیں۔ فکر کی بات یہ ہے کہ ملک ایک نئی لہر کی زد میں آنے والا ہے۔ اس نئے ویریئنٹ کا نام E.G.5.1 ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ برطانیہ میں تباہی مچا نے والا ہے۔ پہلے اس قسم کو ایرس کہتے تھے۔
تاہم، جمعہ کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، نئے کووڈ ویریئنٹ کے پرانے سے زیادہ خطرناک ہونے کی کوئی علامت نہیں ہے۔ حکام اس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی ماہرین کا خیال ہے کہ اس نئے تناؤ کے پھیلاؤ میں باربن ہائیمر کا اثر بھی ہے (باربن ہائیمر کے الفاظ نئی ریلیز ہونے والی فلم اوپین ہائیمر اینڈ باربی سے لیے گئے ہیں)۔ اس کے علاوہ حالیہ خراب موسم اور لوگوں کی کمزور قوت مدافعت نے اس کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
وہیں ریڈنگ یونیورسٹی کے مائیکرو بایولوجسٹ ڈاکٹر سائمن کلارک نے کہا، ‘کووڈ میں مسلسل تبدیلی اور موافقت جاری رہے گی۔ اس لیے ہمیں اس کی نئی قسموں کی آمد سے ڈرنے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ویکسینیشن لوگوں کو اس سے مدافعت فراہم کر رہی ہے۔ اگرچہ انفیکشنز کی تعداد میں اضافہ اور کمی ہو سکتی ہے لیکن لوگوں میں اسپتال میں داخل ہونے اور موت کا خوف کم ہوتا جا رہا ہے۔
وہیں پروفیسر پال ہنٹر نے کہا کہ کووِڈ کا نیا ویریئنٹ پہلے کے مقابلے 20.5 فیصد تیزی سے پھیل رہا ہے۔ پروفیسر پال ہنٹر نے بتایا کہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم باربی اور اوپن ہائیمر کو دیکھنے سینما ہال جانے والے لوگوں میں یہ قسم تیزی سے پھیلنے کا خطرہ ہے۔ اسے باربین ہائمر اثر بھی کہا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ خراب موسم کو بھی انفیکشن کی شرح میں اضافے کا ذمہ دار سمجھا جا رہا ہے۔