پٹنہ(ت ن س) وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کےماتحت نو تقرر اسسٹنٹ پروفیسر (الیکٹریکل انجینئرنگ)، لیکچرر (سول انجینئرنگ) اور لیکچرر (اکنامکس) کو تقرری نامہ تقسیم کیا۔اس موقع پر ادھی ویشن بھون میں وزیر اعلیٰ نے منعقدہ ایک پروگرام میں ریموٹ کے ذریعے سات نشچے یوجنا-2 کے تحت بہار کے 44 ریاستی پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ میں قائم کیے گئے سنٹر آف ایکسی لینس کا بھی افتتاح کیا۔ تکنیکی تعلیم کے شعبے میں بہار حکومت کی کامیابیوں پر مبنی سائنس اور ٹیکنالوجی محکمہ کی طرف سے تیار کردہ ایک مختصر فلم کی وزیر اعلیٰ کے سامنے نمائش کی گئی۔پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سرکاری انجینئرنگ کالجوں اور پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ میں جلد از جلد بحالی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آج انجینئرنگ کالجوں کے لئے269 اسسٹنٹ پروفیسر اور پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ کے 146 لیکچرار کو ملاکر 415لوگوں کو تقرر نامہ دیا گیا ہے۔ گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں بھی بڑی تعداد میں تقرری نامہ تقسیم کیا گیا تھا۔ ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ تقرریاں ہوں تاکہ طلباء کو پڑھائی میں تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ پہلے بہار میں بہت کم انجینئرنگ کالج اور پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ تھے۔ ان کی تعداد میں اضافہ کرنے کیلئے، ہم نے سال 2016 سے اس سمت میں کام کیا ہے۔ بہار کے تمام 38 سرکاری انجینئرنگ کالجوں میں سے 37 عمارتوں کا تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے اور بکسر میں تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے۔دوسری طرف بہار کے تمام 46 پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ میں سے 41 عمارتوں کی تعمیر کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ بھوجپور، ارول اور جہان آباد میں پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ کا تعمیراتی کام آخری مرحلے میں ہے اور پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ باڑھ کا تعمیراتی کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاگلپور کے ناتھ نگر میں تعمیراتی کام شروع ہونے والا ہےیہ کام بلا تاخیر شروع کیا جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ کا تعمیراتی کام جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ اس سمت میں تیزی سے کام کرنا یقینی بنائیں۔ بکسر میں گورنمنٹ انجینئرنگ کالج کے تعمیراتی کام میں تیزی لائیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم گورنمنٹ انجینئرنگ کالجوں اور زیر تعمیر پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ کے کاموں کو دیکھنے کے لیے مسلسل مختلف مقامات کا دورہ کر رہے ہیں۔ تمام سرکاری انجینئرنگ کالجوں اور پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ کے کیمپس میں اساتذہ، طلباء اور وہاں تعینات اہلکاروں کی رہائش کے انتظامات بھی کئے گئے ہیں تاکہ پڑھائی میں کوئی دشواری نہ ہو اور پڑھائی وقت پر ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم پٹنہ کے انجینئرنگ کالج میں طالب علم تھے تو اس وقت ملک میں صرف 5 انجینئرنگ کالج تھے۔ میرے والد کی خواہش تھی کہ ہم انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کریں۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم نے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی لیکن نوکری نہ ملی اور سیاست کے میدان میں آگئے۔ جب ہم انجینئرنگ کے طالب علم تھے تو ایک بھی لڑکی انجینئرنگ کالج میں نہیں پڑھتی تھی۔ ہم نے گورنمنٹ انجینئرنگ کالجوں میں لڑکیوں کے داخلہ کے لیے کم از کم ایک تہائی نشستیں ریزرو کرنے کا انتظام کیا ہے۔ کسی بھی صورت میں اس ایک تہائی اندراج میں کسی مرد کو داخل نہیں کیا جانا چاہیے۔ اب ان کی قابلیت کی وجہ سے ایک تہائی سے زیادہ خواتین داخلہ لے رہی ہیں۔ جب ہم ایم پی تھے اور مرکز میں وزیر بنے تو ہمیں جگہ جگہ جانے کا موقع ملتا تھا۔ ہم دیکھتے تھے کہ بہار سے بڑی تعداد میں لوگ دوسری ریاستوں میں تعلیم حاصل کرنے جا رہے ہیں۔ جب بہار کے لوگوں نے ہمیں موقع دیا تو ہم نے بہار کے تمام اضلاع میں اس سمت میں کام شروع کیا۔ اب ہم بہار کے کسی بھی ضلع میں جائیں تو سرکاری انجینئرنگ کالجوں اور پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ میں لڑکے اور لڑکیاں دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ تمام بچوں کو بہتر تعلیم فراہم کریں۔ جتنے لوگوں کی بحالی کرنی طے کی گئی ہے یہ کام تیزی سے کرایا جائیگا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پہلے غریب گھرانوں کے لوگ اپنی بیٹیوں کو زیادہ سے زیادہ ساتویں آٹھویں سے آگے تعلیم نہیں دے سکتے تھے۔ اب لڑکیوں کی بڑی تعداد اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اب لڑکیاں میڈیکل اور انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ ہم نے پرائمری اساتذہ کی تقرری میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن دیا۔ مجھے ہر شعبے میں خواتین کی شرکت دیکھ کر بے حد خوشی ہوتی ہے۔ اب تمام محکموں میں خواتین کی بڑی تعداد کو تعینات کیا جا رہا ہے۔ تمام سرکاری انجینئرنگ کالجوں اور پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ میں بہتر تعلیم فراہم کرنے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ تمام طلباء کو صحیح طریقے سے پڑھائیں۔ جب جھارکھنڈ بہار سے الگ ہوا تو بی آئی ٹی میسرا جھارکھنڈ میں تھا۔ ہم نے اسے سال 2006 میں پٹنہ میں شروع کیا اور اس کی عمارت کے لیے 25 ایکڑ زمین فراہم کی۔ جب ہم حکومت میں تھے تو سال 2008 میں ہم نے اس وقت کے مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل آنجہانی ارجن سنگھ جی سے پٹنہ میں IIT قائم کرنے کی درخواست کی تھی، انہوں نے ہماری درخواست قبول کر لی۔ اس کے لیے ہم نے 500 ایکڑ زمین فراہم کی، اب وہ عمارت بھی بن چکی ہے۔ جب ہم محترم اٹل بہاری واجپائی جی کی حکومت میں تھے تو بہار کالج آف انجینئرنگ کو این آئی ٹی میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت ملک میں صرف 14 این آئی ٹی تھے اور شری مرلی منوہر جوشی فروغ انسانی وسائل کے وزیر تھے۔ بہار میں وزیر اعلیٰ کے طور پر، عزت مآب نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی پرساد یادو کی والدہ محترمہ رابڑی دیوی تھیں، ہم نے ان سے بھی این آئی ٹی کے لیے درخواست کی تھی۔ ان لوگوں نے بھی اس کی منظوری دی تھی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی محکمہ کا نام تبدیل کرکے سائنس، ٹیکنالوجی اور ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ رکھیں گے۔ بہت جلد کابینہ سے اس کی منظوری دی جائے گی۔ہم لوگ بڑی تعداد میں بحالی کا کام کر رہے ہیں۔ محکمہ تعلیم اور پولیس میں بڑی تعداد میں بحالی کا عمل جاری ہے۔ ہم 10 لاکھ لوگوں کو نوکریاں اور 10 لاکھ لوگوں کو روزگار کے مواقع دیں گے۔ ہمارے کاموں کا کوئی ذکر نہیں کرتا۔ گزشتہ 9 سالوں میں مرکزی حکومت نے بہار کے لیے کچھ نہیں کیا، لیکن ہر طرف اس کا ہی ذکر ہورہا ہے۔ ہم نے بہار میں بہت کام کیا ہے لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا۔ جب بہار میں سائیکل اسکیم شروع ہوئی تھی، اس وقت ملک اور بیرون ملک ایسی کوئی اسکیم نہیں تھی۔ ہم نے جو کام کیا ہے اسے مرکز نے اپنایا ہے۔ان دنوں مرکز کے لوگوں نے میڈیا پر قبضہ کر رکھا ہے۔ آج کل ملک میں دو لوگ صرف اپنا نام ہی لیتے رہتے ہیں۔ وہ اپنی پارٹی کے لیڈروں کا نام تک نہیں لیتے۔ وہ محترم اٹل بہاری واجپائی جی کا نام تک نہیں لیتے۔ وہ باپو کا نام تک نہیں لیتے۔ بہار میں جو لوگ پہلے ہمارے ساتھ کام کرتے تھے، وہ بھی ان دنوں میرے خلاف بہت بولتے ہیں تاکہ انہیں بہترجگہ مل جائے، لیکن پارٹی کسی کو کچھ نہیں دے رہی ہے۔ ہم سب کے لیے کام کرتے ہیں لیکن وہ لوگ صرف اپنے لیے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ سے زیادہ اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو وہ لوگ اقتدار سے چلے جائیں گے توسماج میں باہمی افہام و تفہیم بڑھے گی۔ میڈیا والوں کو بھی اور عزت ملے گی۔ ہم عوام کی خدمت میں مصروف ہیں اورسماج میں محبت اور بھائی چارے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ عوام یہ سب جانتے ہیں۔ ہم لوگ تشہیر نہیں کرتے۔ سماج میں محبت اور بھائی چارے کی فضا ہونی چاہیے۔ آپس میں جھگڑا نہیں کرنا چاہیے۔ ہم تمام لوگوں کے لیے کام کرتے ہیں، اپنے مفاد کے لیے نہیں۔ میں آپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں، آپ لوگوں کو اپوائنٹمنٹ لیٹر مل گیا ہے، آپ لوگ اچھی طرح سے کام کیجئے گا اورمحنت اور لگن سے تعلیم دیجئے گا۔ پروگرام کو نائب وزیر اعلی تیجسوی پرساد یادو، سائنس اور ٹیکنالوجی محکمہ کے وزیر سمیت کمار سنگھ اور سائنس اور ٹیکنالوجی محکمہ کے سکریٹری لوکیش کمار سنگھ نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پراقلیتی فلاح کے وزیر محمد زماں خان، وزیراعلی کے پرنسپل سکریٹری مسٹر دیپک کمار، چیف سکریٹری مسٹر عامر سبحانی، چیف منسٹر کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر ایس سدھارتھ، چیف منسٹر کے سکریٹری مسٹر انوپم کمار، چیف منسٹر کے او ایس ڈی جناب گوپال سنگھ، محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ڈائرکٹر مسٹر ادین مشرا، مختلف سرکاری انجینئرنگ کالجوں کے پرنسپل، اساتذہ، محکمہ کے افسران/ملازمین، نو تعینات اسسٹنٹ پروفیسرس، لکچررس اور طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔پروگرام کے بعد وزیر اعلیٰ نے صحافیوں سے بات کی۔ مرکزی وزارت صحت نے دربھنگہ میں مجوزہ ایمس کے لیے ریاستی حکومت کی طرف سے دی گئی زمین لینے سے انکار کر دیا، صحافیوں کے اس سوال پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ کسی کو کچھ نہیں معلوم۔ابھی جو بی جے پی کے قومی صدر، جب وہ مرکزی وزیر صحت تھے، ہم نے کہا تھا کہ دربھنگہ میڈیکل کالج اسپتال کوہی ایمس بنائیں گے، لیکن مرکز نے بعد میں فیصلہ کیا کہ اسے نہیں بنایا جائے گا۔ پھر ہم اس کے بغل میں ہی طئے کردیا کیونکہ وہاں کی حالت اچھی نہیں تھی۔ دربھنگہ میں جو نئی جگہ کا انتخاب کیا گیا ہے وہ بہت اچھی ہے، کوئی بھی جا کر اسے دیکھ سکتا ہے۔ وہاں جو دو لین والی سڑک ہے اس کو بڑھا کر فور لین کیا جائے گا۔ یہ جگہ پڑھائی کے لیے اچھی ہوجا ئے گی اور باہر سے یہاں آنے والے کو بھی بہت سہولت ہوگی۔ ان لوگوں کے بارے میں مجھے کچھ نہیں کہنا ہے، جب ہم کسی اچھے کام کے لیے مشورے دیں گے تو بھی وہ لوگ نہیں سنیں گے۔ جب یہ لوگ ہٹ جائیں گے۔تب اچھا اچھاکام ہو گا۔ دربھنگہ میڈیکل کالج ہسپتال اپنے بہار کا دوسرا قدیم ترین کالج ہے۔ دربھنگہ میں جو ہم لوگوں کا میڈیکل کالج اور اسپتال ہے اس کی مزید توسیع کرنی ہے۔ پٹنہ کے پی ایم سی ایچ کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے، ڈی ایم سی ایچ کو مزید بہتر کیا جائے گا۔ مرکزی حکومت کے ذہن میں کچھ اور ہوگا۔ شوبھن میں واقع جگہ ایمس کے لیے سب سے بہترین ہے۔