نئی دہلی :چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے 15 اگست کو اپنی ایک تقریر کے دوران کہا کہ لائن میں کھڑے ہر ایک شخص تک انصاف پہنچنا ضروری ہے۔ ساتھ ہی ملک میں عدالت کے بنیادی ڈھانچے میں وسیع تبدیلی کی بھی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے اپنے خطاب میں منمانے ڈھنگ سے ہو رہی گرفتاریوں اور ملکیتوں کو منہدم کیے جانے کا تذکرہ بھی کیا۔دراصل چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے نئی دہلی میں وکلا کی ایک یومِ آزادی تقریب میں اپنی باتیں رکھ رہے تھے۔ اس دوران انھوں نے کہا کہ "نظام انصاف کی طاقت انصاف فراہم کرنا ہے۔ کسی شخص کی منمانے ڈھنگ سے گرفتاری، انہدامی کارروائی کی دھمکی، ملکیتوں کو غیر قانونی طور سے قرق کیا گیا ہے تو انھیں سپریم کورٹ کے ججوں سے ہمدردی ملنی چاہیے۔” انھوں نے مزید کہا کہ "ہمارا آئین یہ یقینی کرنے کے لیے عدلیہ کے اہم کردار کا تصور کرتا ہے کہ حکومتی ادارے تشریح آئینی حدود کے اندر کام کریں۔ عدلیہ کے سامنے سب سے بڑا چیلنج انصاف تک پہنچنے میں رخنات کو ختم کرنا ہے۔ اس کے لیے عدالتی بنیادی ڈھانچے کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے اپنے خطاب کے دوران واضح لفظوں میں کہا کہ ہمیں انصاف دینے کی عدالت کی صلاحیت میں اعتماد پیدا کرنا ہوگا۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہر ایک شخص کو انصاف ملے۔ ہمیں عدالت کے بنیادی ڈھانچے میں اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ سبھی تین اعضا، یعنی عدلیہ، مقننہ اور ایگزیکٹیو تعمیر قوم کے لیے عام امر میں جڑے ہوئے ہیں۔