نئی دہلی : اپنے ہندوستانی عاشق کے ساتھ رہنے کیلئے نیپال کے راستے ہندوستان میں غیر قانونی طریقہ سے داخل ہونے والی پاکستانی خاتون سیما حیدر سے برآمد سبھی دستاویز کو نوئیڈا پولیس نے اس کی شناخت کی تصدیق کیلئے دہلی میں واقع پاکستانی سفارت خانہ کو بھیج دیا ہے ۔ سیما حیدر مئی میں اپنے چار بچوں کے ساتھ اپنے عاشق سچن مینا کے ساتھ رہنے کیلئے غیر قانونی طریقہ سے نیپال کے ذریعہ ہندوستان میں داخل ہونے کے بعد تفتیش کے گھیرے میں ہے ۔ انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق چار جولائی کو پولیس نے اس کو گرفتار کیا اور اس کے بعد سے سیما حیدر پاکستانی جاسوس ہونے کے شک میں سیکورٹی ایجنسیوں کے رڈار پر ہے ۔
پولیس نے جانچ کے دوران سیما حیدر سے کئی دستاویز برآمد کئے، جن میں اس کا پاسپورٹ، پاکستانی شناختی کارڈ اور اس کے بچوں کے پاسپورٹ شامل تھے ۔ وہ پاکستانی شہری ہے یا نہیں، اس کی تصدیق کیلئے یہ بھی دستاویز پاکستانی سفارت خانہ کو بھیجے گئے تھے ۔ اس درمیان پولیس نے سیما حیدر کے موبائل فون کی فارینسک رپورٹ کا انتظار کررہی ہے ۔
وہیں سیما حیدر نے دعوی کیا ہے کہ اس نے اپنے فون سے کوئی ڈیٹا ڈیلیٹ نہیں کیا ہے ۔ پولیس نے اس کو ضبط کئے گئے موبائل کو آگے کی جانچ کیلئے غازی آباد میں واقع فارینسک لیب میں بھیج دیا ہے ۔ فارینسک رپورٹ اور پاکستان سے سیما حیدر کی شناخت کی تصدیق دونوں چیزیں زیر التوا ہیں اور ان کے ملنے تک جانچ جاری رہے گی ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی تصدیق ہونے کے بعد اس سلسلہ میں چارج شیٹ تیار کیا جائے گی ۔
دریں اثنا اترپردیش اے ٹی ایس نے سچن مینا اور سیما حیدر کے دستاویز اور آدھار کارڈ میں مبینہ طور پر ہیر پھیر کرنے کے الزام میں اترپردیش کے بلند شہر سے دو بھائیوں کو حراست میں لیا ہے ۔ ملزم پشیندر مینا اور اس کے بھائی پون کو احمد گڑھ کے ایک پبلک سروس سینٹر سے حراست میں لیا گیا ، جہاں وہ کام کرتے تھے ۔ ذرائع کے مطابق ملزم سچن مینا کے رشتہ دار ہیں ۔ اب ان سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔